پاکستان کے لیے امریکی امداد کا مستقبل

پاکستان کے لیے امریکی امداد کا مستقبل

پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران امریکی سینیٹر جان کیری نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی بحالی اور تعلقات مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ جب کہ دوسری جانب امریکی کانگریس کے بعض نمائندوں کا کہنا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد پر نظر ثانی کی جائے۔ اس بڑھتے ہوئے دباؤ اور زمینی حقائق کے تناظر میں امداد کی فراہمی میں کیا تبدیلیاں ممکن ہوسکتی ہیں؟

امریکی کانگرس سے منسلک تحقیقی ادارے کانگریشنل ریسرچ سروس کے اندازے کے مطابق2002ء سے اب تک پاکستان کو امریکہ کی جانب سے تقریبا ً20.7 ارب ڈالر فوجی اور غیر فوجی امداد دی جا چکی ہے۔ پچھلے سال پاکستان میں سیلاب زدگان کی امدادی کارروائیوں میں بھی امریکہ نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

لیکن اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پیدا ہونےو الی صورتحال کے پیش نظر کئی امریکی اراکین کانگریس یہ جاننا چاہتے ہیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کے ساتھ کہاں تک شریک ہے۔

وہ یہ سوال بھی اٹھارہے ہیں کہ اتنی امداد دینے کے بعد بھی امریکہ اور پاکستان کے تعلقات حقیقت میں کہاں تک مضبوط ہوئے ہیں۔

سینیٹر جیمز رائش کا کہنا ہے کہ میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں، کہ ہم اپنی اولاد، اور ان کی اولاد کے وسائل ایک ایسے ملک پر کیوں خرچ کر رہے ہیں جو ہمیں پسند بھی نہیں کرتا۔

واشنگٹن کے تھنک ٹینک یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مشکلات کے باوجود جاری رہیں گے ۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مشکلات قائم رہیں گی اور یہ سوال بھی اٹھتا رہے گا کہ پاکستان امداد کے بدلے میں افغانستان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیا کردار ادا کر رہا ہے۔میرے نزدیک امدار نہیں رکے گی ۔ لیکن یہ سوالات بار بار اٹھیں گے۔ ہو سکتا ہے کیری لوگربل آگے نہ چل سکے ، اس کی جگہ کوئی اور طریقہ نکالا جائے۔

2009ء میں منظور کیے جانے والے اس بل کا مقصد پاکستان کی غیر فوجی امداد میں اضافہ کرنا تھا۔ اس بل کے تحت پاکستان کے لیے سالانہ غیر فوجی امداد ڈیڑھ ارب ڈالر کی گئی تھی۔ واشنگٹن کے تھنک ٹینک سینٹر فار ڈیولپمنٹ کی اسکالر مولی کنڈرکو یقین ہے کہ یہ امدادی پروگرام ابھی جاری رہے گا۔

http://www.youtube.com/embed/9KqRUDnouM0

وہ کہتی ہیں کہ میں یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئی ہوں کہ پاکستان کی امداد کو روکنے پر اتنا زور نہیں دیا گیا ہے۔ میں نہیں سمجھتی کہ کیری لوگر پروگرام کو روکا جائے گا۔ مجھے توقع ہے کہ ہم پاکستان کو امداد دیتے رہیں گے۔ لیکن بہت سے سوال یہ جانچنے کےلیے بھی پوچھے جائیں گے کہ یہ امداد ترقیاتی سرگرمیوں اور حکمت عملی کے نقطہ نظر سے کتنی مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔

بعض ماہرین کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد کے ساتھ مزید توقعات اور شرائط منسلک کر دی جائیں کیونکہ امریکہ کے دفاعی ماہرین کے مطابق افغانستان میں کامیابی کا راستہ پاکستان ہی سے ہو کر گزرتا ہے ۔