افغان حکومت کا ملک کے نصف سے کچھ ہی زیادہ اضلاع پر کنٹرول ہے: رپورٹ

فائل

امریکی حمایت والی افغان حکومت کا اب بھی ملک کے صرف نصف اضلاع پر کنٹرول ہے، حالانکہ امریکی فوج نے ملک میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ یہ بات تنازع کا جائزہ لینے والے امریکی حکومت کے نظرداری پر مامور ادارے نے بتائی ہے۔

افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق خصوصی انسپیکٹر جنرل (ایس آئی جی اے آر) کی جانب سے جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں افغان فوج کی نفری میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔

انسپیکٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق، 31 جنوری 2018ء کی صورت حال یہ تھی کہ سرکش عناصر افغانستان کے 14.5 فی صد اضلاع پر یا تو کنٹرول کرتے ہیں یا پھر اُن پر ان کا اثر و رسوخ ہے؛ جب کہ افغان حکومت کے پاس 56.3 فی صد اضلاع کا کنٹرول ہے اور باقی علاقے متنازع فی ہیں۔

اعلیٰ امریکی فوجی اہلکاروں نے بارہا تسلیم کیا ہے کہ تقریباً 17 برس پرانا تنازع تعطل کا شکار ہے، حالانکہ اگست میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی حکمت عملی کے اعلان کے تحت کچھ کامیابیاں ضرور حاصل ہوئی ہیں۔

ٹرمپ کی حکمت عملی سے بظاہر امریکہ کی جانب سے افغانستان میں غیر معینہ مدت تک رہنے کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ افغان شدت پسندوں کی حمایت ختم کی جاسکے، تاکہ طالبان کو امن مذاکرات میں شامل کرنے کی افغان حکومت کی کوشش میں مدد دی جا سکے، جب کہ ملک میں زیادہ بم گرائے جارہے ہیں۔

سال 2018کی پہلی سہ ماہی کے دوران، امریکی قیادت والے اتحاد نے افغانستان میں زیادہ بم گرائے ہیں، جتنے پچھلے 15 برس میں اِسی سہ ماہ کے دوران نہیں گرائے گئے تھے۔ یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کے تجزئے میں بتائی گئی ہے جس میں اُن اعداد و شمار پر انحصار کیا گیا ہے ہے جو پینٹاگان کی جانب سے جاری کیے جاتے رہے ہیں۔