امریکہ: فضائی حملوں میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کی رپورٹ مسترد

افغان صوبے ننگرہار میں اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین کی جا رہی ہے۔ فائل فوٹو

امریکہ کی فوج نے افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے فضائی حملوں سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافے پر جاری ہونے والی نئی رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

براؤن ہونیورسٹی میں کاسٹس آف وار نامی پروجیکٹ کے تحت یہ نئی رپورٹ پیر کے روز جاری ہوئی۔ رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سن 2017 میں طالبان کے خلاف فضائی کاروائیوں کیلئے قواعد میں نرمی کے فیصلے کو عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تب سے فضائی کاروائیوں میں، عام افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں 330 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ کا کہنا ہے کہ فوج 'کاسٹس آف وار' میں پیش کئے گئے یک طرفہ تجزیے کو مسترد کرتی ہے، جس کی بنیاد متنازع ڈیٹا ہے اور اس میں طالبان اور داعش کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ کو ایک ای میل میں کرنل لیگیٹکا کہنا تھا کہ اس میں طالبان کے ہاتھوں کار بم دھماکے، خود ساختہ دھماکہ خیز مواد، راکٹ اور ہدف بنا کر ہلاک کرنا شامل ہے، تاکہ افغانستان بھر میں خوف کی فضا پیدا کی جائے۔

کرنل لیگیٹ نے اقوام متحدہ کی تازہ سہ ماہی رپورٹ کی جانب توجہ دلائی، جس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ رواں سال 29 فروری کے بعد، جب سے امریکہ نے اپنی افواج کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کئے تھے، تب سے امریکی فضائی کاروائیوں سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

نائن الیون سے افغان امن معاہدے تک: کب، کیا ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ اُسی رپورٹ میں 3400 عام شہریوں کی ہلاکت کو داعش اور طالبان سمیت حکومت مخالف عناصر کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔

کاسٹس آف وار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائی کاروائیوں میں اس لئے شدت پیدا ہوئی تاکہ طالبان پر امن سمجھوتے کیلئے دباؤ ڈالا جا سکے۔ صرف سن 2017 میں کی گئی فضائی کاروائیوں میں 700 عام شہری ہلاک ہوئے، جو کہ سن 2001 میں جنگ کے آغاز سے اب تک کسی بھی سال میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

تاہم، امریکہ نے طالبان کے ساتھ امن سمجھوتہ طے کرنے کے بعد، اپنی افواج کا انخلا شروع کر دیا تھا، جس کے بعد فضائی کاروائیوں میں کمی ہوئی تھی۔ افغان جنگ کو امریکہ کی طویل ترین جنگ کہا جاتا ہے۔

کاسٹس آف وار پروجیکٹ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ امن سمجھوتے کے بعد فضائی کارروائیوں میں کمی ہوئی جس سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی کمی ہوئی۔

کاسٹس آف وار پروجیکٹ نے متنبہ کیا ہے کہ جہاں اتحادی افواج نے اپنی فضائی کاروائیوں میں کمی کی ہے، وہاں افغان ایئر فورس نے اپنے فضائی حملوں میں تیزی پیدا کی ہے جس سے عام شریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پروجیکٹ کی شریک ڈائریکٹر نیٹا کراؤفورڈ کہتی ہیں کہ افغان حکومت اب طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ اور امن بات چیت میں اپنا ہاتھ اوپر رکھنے کیلئے، افغان ایئر فورس نے فضائی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔ نیٹا کہتی ہیں کہ اس کے نتیجے میں عام افغان شہریوں کی ہلاکت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔