سلامتی کونسل کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت

کابل

اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہر قسم کی دہشت گردی بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے انتہائی سنگین خطرات کا باعث ہے‘‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 17 اکتوبر کو پکتیا، غزنی اور کابل میں ہونے والے ’’قبیح اور بزدلانہ دہشت گرد حملوں‘‘ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جن میں 70 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 200 سے زائد زخمی ہوئے، جن کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں، سلامتی کونسل نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور حکومتِ افغانستان سے تعزیت؛ اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحتیابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہر قسم کی دہشت گردی بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے انتہائی سنگین خطرات کا باعث ہے۔

کونسل کے ارکان نے اس ضرورت پر زور دیا کہ دہشت گردی کی قابل مذمت حرکات میں ملوث حملہ آوروں، منصوبہ سازوں، مالی وسائل فراہم کرنے والوں اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے، اور بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے عین مطابق، اس سلسلے میں حکومتِ افغانستان اور دیگر تمام متعلقہ حکام کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون کیا جائے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کا کوئی بھی حربہ مجرمانہ حرکت ہے، جس کی کوئی گنجائش نہیں، چاہے اس کا محرک کچھ بھی ہو، یہ کہیں بھی ہو، کبھی بھی سرزد ہو اور چاہے اِس میں کوئی بھی ملوث ہو۔

ادھر، یونیسکو کی ڈائرکٹر جنرل، ارینہ بکووا نے بدھ کے روز 12 اکتوبر کو افغانستان کے صوبہٴ بغلان میں ٹیلی ویژن کے منتظم، شیر محمد جہیش پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے؛ جس میں ٹیلی ویژن چینل کے ڈائریکٹر زخمی ہوئے جب کہ اُن کے محافظ امان اللہ حقیار ہلاک ہوئے۔

بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں، ارینہ بکووا نے کہا ہے کہ ’’میں شیر محمد جہیش اور امان اللہ حقیار پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتی ہوں، جس میں اُن کا محافظ ہلاک ہوا‘‘۔