امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اس وقت تک ایران پر عائد معاشی پابندیاں نہیں ہٹائے گا جب تک ایران 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت یورینیم کی افزودگی کی شرح کم نہیں کرتا۔
اتوار کو امریکی ٹی وی 'سی بی ایس' کو دیے گئے انٹرویو میں بائیڈن نے اس تاثر کو رد کیا کہ امریکہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹا کر مذاکرات کے لیے پہل کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہو گا۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ایران کو پہلے یورینیم کی افزدوگی کی شرح 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق لانا ہو گی۔
جوہری معاہدے کے تحت ایران 3.67 فی صد تک یورینیم افزودہ کر سکتا ہے تاہم سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران نے بھی افزودگی کی شرح بڑھا کر 20 فی صد تک کر دی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس اس وقت کم شرح پر افزودہ یورینیم کی اتنی تعداد ہے کہ وہ دو نیوکلیئر بم بنا سکتا ہے اگر وہ انہیں بنانے کا فیصلہ کر لے۔ لیکن ایرانی حکام کا یہ دیرینہ مؤقف رہا ہے کہ تہران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جسے مغربی حکومتیں شک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی پر ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکہ چاہتا ہے کہ ایران وعدے پورے کرے تو اسے تمام پابندیاں ہٹانا ہوں گی۔
اُن کے بقول "ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا یہ پابندیاں صحیح طریقے سے ہٹائی گئی ہیں اور پھر ہم اپنے وعدے پر دوبارہ سے عمل شروع کر دیں گے۔"
یہ خامنہ ای کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کے حلف اٹھانے کے بعد اس معاملے پر پہلا تبصرہ تھا۔
حال ہی میں امریکی ٹی وی 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے ایسی کوئی شرط نہیں لگائی گئی کہ معاہدے کو بحال کرنے سے پہلے امریکہ ایران کو پابندیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا معاوضہ دے۔