امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔
تعلقات کی بحالی سے متعلق امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے بدھ کو ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔
بیان کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال بہتر ہو گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت اب اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا۔
اس پیش رفت کے بعد متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی ملک ہو گا جو اسرائیل سے تعلقات استوار کرے گا جب وہ ایسا کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے۔
عرب ممالک میں اردن اور مصر کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ مصر نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا جب کہ اردن نے 1999 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔
Joint Statement of the United States, the State of Israel, and the United Arab Emirates pic.twitter.com/oVyjLxf0jd
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) August 13, 2020
بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی اور تاریخی پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا اب چونکہ برف پگھل رہی ہے، لہذٰا وہ توقع کرتے ہیں کہ مزید عرب اور مسلم ممالک متحدہ عرب امارات کی پیروی کریں گے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے مطابق اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی اور سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات ایک دوسرے کے ملکوں میں سفارت خانے کھولیں گے۔
معاہدے کے مطابق دونوں ملک آنے والے دنوں میں سیاحت، مواصلات اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
دونوں ملک صحتِ عامہ کے شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے جب کہ کرونا وبا کی ویکسین کی تیاری کے عمل میں بھی تعاون کریں گے۔