سکولوں کی بندش بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ ہے، یونیسیف

کرونا وائرس کی وجہ سے کلاس روم خالی اور اسکول بند پڑے ہیں، جس سے طالب علموں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو

بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سےبند کیے گئے اسکولوں کو اب کھول دینا چاہیے۔ادارے کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی بہتر نشو و نما اور مستقبل کے منظرنامے کے لیے نقصان دہ ہے۔

زمین کے شمالی نصف کرہ کے اسکول ان دنوں گرمیوں کی تعطیلات کی وجہ سے بند ہیں، جب کہ دنیا کے باقی حصے کے اسکولوں کی بندش کی وجہ عالمی وبا کا پھیلاؤ ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 60 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے کے تقربیاً نصف ممالک میں اسکول کرونا کی وبا کے باعث 200 سے زیادہ دنوں تک بند رہے ہیں۔

اسی طرح لاطینی امریکہ اور کریبیئن کے علاقوں میں بھی اسکول طویل عرصے سے بند ہیں۔

جنوبی افریقہ کے ایک اسکول میں طالب علموں کا ٹمپر یچر چیک کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اندازوں کے مطابق مشرقی اور جنوبی افریقہ کے ملکوں میں اسکول جانے کی عمروں کو پہنچنے والے 40 فی صد بچے ابھی تک اپنے گھروں میں ہیں۔

یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے تعلیم سے متعلق اعداد و شمار سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں فراہم ہونے والی تعلیم، تحفظ، دوستوں اور خوراک کے بجائے اب جو کچھ حاصل ہو رہا ہے، وہ ہے: پریشانی، تشدد اور نوعمری میں حمل۔

انہوں نے بتایا کہ تمام براعظموں میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ بچوں سے متعلق ہیلپ لائنز میں رپورٹ ہونے والے تشدد کے واقعات میں اس عرصے کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

ایڈلر کہتے ہیں کہ تیسری دنیا کے بچوں کے لیے آن لائن تعلیم کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے کے ملکوں میں 8 کروڑ سے زیادہ بچوں کے پاس اسکولوں کی بندش کے دوران فاصلاتی تعلیم کا انتخاب موجود نہیں ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا بحران میں خانہ بدوش بچوں کی تعلیم کی کوشش

ان کا کہنا تھا کہ مشرقی اور جنوبی افریقہ میں کرونا وائرس کی وجہ سے اسکولوں کی بندش میں 20 ملکوں میں سر فہرست یوگنڈا ہے جہاں تعلیمی ادارے بند ہوئے 300 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں۔ جب کہ اس فہرست میں جنوبی سوڈان دوسرے نمبر پر ہے۔

اس سلسلے میں ورلڈ بینک کی رپورٹ زیادہ چونکا دینے والی ہے۔ اس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو اس کیفیت سے گزرنے والے طالب علموں کو طویل عرصے میں مجموعی طور پر 10 ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یونیسیف نے تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ طالب علموں اور اساتذہ کو ویکسین لگائے جانے کا انتظار کیے بغیر جتنی جلدی ممکن ہو اسکول کھول دیں۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش سے بچوں کو پہنچنے والا تعلیمی نقصان بہت زیادہ ہے کیونکہ بندش کے دوران وہ جو کچھ نہیں سیکھ سکے، اس کے لیے انہیں اپنی زندگی کا اتنا ہی مزید وقت دینا پڑے گا، جسے وہ اپنا مستقبل بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکتے تھے۔ اس نقصان کی تلافی آسانی سے نہیں ہو گی۔