پاکستان کی طرف سے ’ایک نئی شروعات‘ کے ذکر کا خیرمقدم کرتے ہوئے، بھارتی وزیر اعظم، من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ ’پاکستان کی سرزمین بھارت کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ہفتے کی صبح اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بھارت کے خلاف پاکستان کی سرحد سے دہشت گردی کی کاروائیاں ہو رہی ہیں۔
مسٹر من موہن سنگھ کے بقول، سرحد پار سے ہونے والی ایسی دہشت گردی جسے ریاست کی حمایت حاصل ہو، بھارت کے لیے بہت تشویش کا باعث ہے۔ ’خصوصی طور پر اِس لیے کہ اِس خطّے میں دہشت گردی کا مرکز‘ اُن کے بقول، ہمسایہ ملک، پاکستان میں واقع ہے۔
اُنھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ سے خطاب اور ایک نئی شروعات کے ذکر کا خیر مقدم کیا۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو انڈیا کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہ دی جائے، اور پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کی اِس مشینری کو بند کیا جائے، جسے پاکستان سے مدد ملتی ہے۔
من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات ختم کرنے کا خواہاں ہے، اور چاہتا ہے کہ جمّوں و کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ بات چیت اور شملہ معاہدے کے تحت حل کیا جائے۔
مسٹر من موہن سنگھ کے بقول، سرحد پار سے ہونے والی ایسی دہشت گردی جسے ریاست کی حمایت حاصل ہو، بھارت کے لیے بہت تشویش کا باعث ہے۔ ’خصوصی طور پر اِس لیے کہ اِس خطّے میں دہشت گردی کا مرکز‘ اُن کے بقول، ہمسایہ ملک، پاکستان میں واقع ہے۔
اُنھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ سے خطاب اور ایک نئی شروعات کے ذکر کا خیر مقدم کیا۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو انڈیا کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہ دی جائے، اور پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کی اِس مشینری کو بند کیا جائے، جسے پاکستان سے مدد ملتی ہے۔
من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات ختم کرنے کا خواہاں ہے، اور چاہتا ہے کہ جمّوں و کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ بات چیت اور شملہ معاہدے کے تحت حل کیا جائے۔