پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز کرکٹر عمر اکمل اپنی کارکردگی کی وجہ سے کم اور مخصوص رویے کے باعث ہمیشہ ہی شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ اِس مرتبہ شہ سرخیوں میں آنے کی وجہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کر دیا ہے۔ کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ جس کے باعث عمر اکمل اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی قسم کی کرکٹ سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔
عمر اکمل کے خلاف کارروائی پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن شروع ہونے سے محض ایک دن قبل کی گئی ہے۔ وہ پی ایس ایل فائیو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی نمائندگی کر رہے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق اسپاٹ فکسنگ سے متعلق ایک اطلاع پر پی سی بی کا اینٹی کرپشن یونٹ عمر اکمل کی خفیہ نگرانی کر رہا تھا۔ عہدیدار کے مطابق عمر اکمل کو مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی گئی تھی۔ جس کی انہوں نے بروقت پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو اطلاع نہیں دی۔ عہدیدار کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں عمر اکمل کا موبائل فون ضبط کر لیا گیا تھا اور انہیں بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ہی فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کیا کہتے ہیں
سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کی رائے میں اسپاٹ فکسنگ پر زیرو ٹالرینس کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ کوئی بھی کھلاڑی اگر اسپاٹ فکسنگ کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ پی ایس ایل پاکستان کی لیگ ہے اور اسے سب نے مل کر کامیاب بنانا ہے۔ پی ایس ایل کے شروع ہونے سے ایک دن قبل عمر اکمل کی اسپاٹ فکسنگ کی خبر کا آنا تشویشناک ہے۔ جہاں پر بھی ایسی کوئی چیز نظر آئے تو اُسے ختم کرنا ہے کیونکہ عزت اور وقار ہی سب کچھ ہوتا ہے۔
“عمر اکمل کو میں تو کارکردگی نہ دکھانے پر ہوٹل کے کمرے میں بند کر دیتا تھا۔ شرجیل ہو ناصر جمثید ہو یا یا اس سے پہلے بھی جتنے کھلاڑی ہیں اسپاٹ فکسنگ میں اگر ان کو سزا ہوئی ہے تو اس میں ان کا کردار مرکزی ہوتا تھا۔ میری تو اس پر زیرو ٹالرینس ہے۔ جب کسی کھلاڑی کا اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا پتا چلے تو اسے اینٹی کرپشن یونٹ کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی نکال دیا جائے تا کہ اسے ایک واضح پیغام دیا جائے”۔
اینٹی کرپشن کوڈ کیا ہے
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کھیلوں کے متعلق بنائے گئے قواعد وضوابط میں اینٹی کرپشن کوڈ کی ایک شق کے تحت پی سی بی کسی بھی کھلاڑی کو معطل کر سکتا ہے، اگر وہ پاکستانی قوانین کے تحت کسی بھی فوجداری جرم میں ملوث ہو، پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہو، یا پھر کوئی الزام عائد کیا گیا ہو۔ کھلاڑیوں سے متعلق پی سی بی کے پاس یہ صوابدیدی اختیار موجود ہے کہ وہ کھیل کی ساکھ کو مجروح کرنے پر کسی بھی کھلاڑی یا متعلقہ فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت ٹریبونل کی رپورٹ آنے تک اسے معطل کر سکتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن ٹریبونل اس بات کی جانچ پڑتال کرتا ہے، کہ آیا جس کھلاڑی پر الزام لگایا ہے، وہ درست ہے یا نہیں۔ کرکٹ بورڈ عمر اکمل سے متعلق کارروائی پر آئی سی سی اور قومی کرکٹ فیڈریشن کو بھی مطلع رکھے گا۔
سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ خالد محمود کی رائے
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کہتے ہیں کہ عمر اکمل کے واقعہ کی بہت تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ آیا یہ کوئی نیا واقعہ ہے یا کوئی پرانی بات ہے، لیکن اگر پرانا واقعہ ہے تو اِس کی ٹائمنگ بہت ہی افسوس ناک ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ ہر چیز سزا کے ذریعے نہیں روکی جا سکتی۔ اسپاٹ فکسنگ کے تمام راستوں کو بند کرنا ہو گا۔ جس میں سب سے پہلے کلب کرکٹ کی سطح سے ہی کھلاڑیوں کی تربیت ہونی چاہیے تا کہ وہ اس قسم کی حرکتوں میں ملوث نہ ہوں اور برائی کو برائی سمجھیں۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا کوئی بندوبست ہے نہیں۔ سابق چیئرمین کا کہنا تھا کھلاڑیوں کے معاوضوں کو بڑھانا چاہیے تاکہ وہ کسی چھوٹی موٹی ترغیب کی طرف متوجہ ہی نہ ہوں
خالد محمود نے بتایا کہ بدقسمتی سے یہاں صورت حال یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کے اپنے اخراجات کی کوئی حد نہیں لیکن مختلف پیسوں کو کاٹ کر پیسے نمائش اور راگ رنگ کی محفلوں پر لگا دیئے جاتے ہیں۔ خالد محمود نے تجویز کیا کہ اسپاٹ فکسنگ کی سزا پر بھی دوبارہ غور کیا جائے۔ اسپاٹ فکسنگ کی سخت سے سخت سزا ہونی چاہیے تا کہ کوئی کھلاڑی ایسا کرنے کا سوچے بھی نا۔
“یہ تین بھائی کامران اکمل، عمر اکمل اور عدنان اکمل، انہوں نے پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلی ہے۔ تینوں کا کرکٹ کا کیریئر بہت ہی کم تھا۔ کامران اکمل بلے باز کے ساتھ وکٹ کیپر تھے۔ اچھی وکٹ کیپنگ کرتے تھے۔ کئی میچ ان کی وجہ سے جیتے۔ لیکن کرکٹ کیریئر سے جلدی فارغ ہو گئے۔ عمر اکمل بہت سی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ جن کے بارے میں اچھی امیدیں تھیں، لیکن وہ خبروں میں رہتے ہیں۔ لگتا یوں ہے کہ انہوں نے کچھ ایسے ماحول میں تربیت پائی ہے کہ انہیں اچھائی برائی میں کوئی فرق نہیں لگتا۔ جہاں سے انہوں نے کرکٹ کھیلی اور ماحول سب کی ذمہ داری تھی کہ انہیں اچھائی برائی میں تمیز سکھاتے۔ بہرحال کرکٹ بورڈ کو کوشش کرنی چاہیے کہ ان کو سنبھال لیں اور وہ کوشش کہیں نظر نہیں آئی”۔
عمر اکمل کے تنازعات
بلے باز عمر اکمل پہلی مرتبہ تنازع کا شکار نہیں ہوئے۔ اس سے قبل بھی وہ اپنے بیانات اور مختلف حرکات کی وجہ سے خبروں کی شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ رواں ماہ 12 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹر عمر اکمل کو فٹنس ٹیسٹ کے دوران نازیبا حرکت پر سرزنش کیا تھا۔ سنہ 2014 میں لاہور میں ٹریفک کا اشارہ توڑنے پر عمر اکمل کو ٹریفک وارڈن نے روکا تو وہ اس سے جھگڑ پڑے۔ جس کے باعث انہیں ایک دن تھانے میں بھی رہنا پڑا۔ فیصل آباد میں ایک اسٹیج تھیٹر کے دوران عمر اکمل کا منتظمین سے مبینہ جھگڑا ہوا تھا۔ عمر اکمل کی صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں بھی مبینہ طور پر ایک ڈانس پارٹی میں ڈانس کرنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔ مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیڈ کوچ نے انہیں گالیاں دیں۔
اسپاٹ فکسنگ کے الزام سے متعلق عمر اکمل کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا، جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے تک مزید کسی بھی قسم کا بیان جاری نہ کرنے کا کہا ہے۔ عمر اکمل 16 ٹیسٹ، 121 ون ڈے اور 84 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ پی ایس ایل کی ٹیکنیکل کمیٹی نے آل راونڈر انور علی کو کوئٹہ گلیڈی ایٹر میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔