یمن: اقوام متحدہ کی حوثی باغیوں سے گندم کے گوداموں تک رسائی کی اپیل

فائل

بتایا گیا ہے کہ ’’گندم کی اتنی رسد ہے کہ ایک ماہ تک 37 لاکھ افراد کے کھانے کی ضروریات کے لیے کافی ہے؛ لیکن چونکہ چار ماہ سے زیادہ عرصے سے گودام میں پڑی ہے، ہوسکتا ہے کہ گودام میں گل سڑ رہی ہو۔۔۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے جمعرات کو یمن کے حوثی باغیوں سے گوداموں تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ غیر استعمال شدہ گندم نکال کر فاقہ زدہ تقریباً 40 لاکھ افراد تک پہنچائی جائے۔

حدیدہ کے ساحلی شہر کے قریب گندم کی یہ کھیپ بند گوداموں میں پڑی ہے، جو گل سڑ سکتی ہے۔

ایک بیان میں مارک لوکوک نے کہا ہے کہ ’’مجھے انتہائی تشویش ہے کہ اقوام متحدہ ستمبر 2018ء سے اب تک حدیدہ میں ’ریڈ سی ملز‘ تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے‘‘۔

بیان کے مطابق، ’’گندم کی اتنی رسد ہے کہ ایک ماہ تک 37 لاکھ افراد کے کھانے کی ضروریات کے لیے کافی ہے؛ لیکن چونکہ چار ماہ سے زیادہ عرصے سے گودام میں پڑی ہے، ہوسکتا ہے کہ گودام میں گل سڑ رہی ہو، جب کہ ملک بھر میں تقریباً ایک کروڑ افراد قحط سالی کی صورت حال کے قریب پہنچ چکے ہیں‘‘۔

نومبر میں سعودی قیادت والے اتحاد نے یہ علاقہ واگزار کرایا جہاں ’ریڈ سی ملز‘ واقع ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب حوثیوں کے خلاف آخری کارروائی کی گئی جس کے بعد اسٹاک ہوم میں مذاکرات شروع ہوئے، اور حدیدہ کے علاقے میں جنگ بندی ہوئی۔ لیکن، گوداموں تک پہنچنے کا راستہ ابھی تک حوثیوں کے زیر قبضہ ہے۔

لوکوک نے بتایا ہے کہ حوثیوں کی افواج نے اقوام متحدہ کو گوداموں تک رسائی دینے سے انکار کیا ہے۔

عالمی ادارہٴ خوراک نے اس علاقے میں 51000 میٹرک ٹن گندم اسٹور کر رکھی ہے۔

مارک لوکوک نے کہا کہ ’’میں تمام فریق، خاص طور پر انصار اللہ سے منسلک گروہوں سے التجا کرتا ہوں کہ سمجھوتا طے کریں اور آئندہ کچھ دنوں کے اندر ملوں تک رسائی کی سہولت فراہم کریں‘‘۔