افغانستان: پوست کی پیداوار میں 48 فی صد کمی

فائل

عالمی ادارے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ کئی برسوں سے پوست کی کاشت اور پیداوار میں بتدریج اضافہ ہورہا تھا اور رواں سال اس میں کمی ایک اہم پیش رفت ہے۔

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ 2014ء کے مقابلے میں رواں سال افغانستان میں پوست کی کاشت 48 فی صد کم رہی ہے جو ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔

عالمی ادارے کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کے علاقائی نمائندے آندرے ایوتسیان نے بدھ کو کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ روال سال افغانستان میں پوست کی پیداوار 3300 ٹن رہی ہے جو گزشتہ سال 6400 ٹن تھی۔

انہوں نے کہا کہ پوست کی پیدوار میں اس ڈرامائی کمی کا سہرا انسدادِ منشیات کے لیے کام کرنے والے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان بہتر تعاون اور افغان پالیسی سازوں کو جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ کئی برسوں سے پوست کی کاشت اور پیداوار میں بتدریج اضافہ ہورہا تھا اور رواں سال اس میں کمی ایک اہم پیش رفت ہے۔

آندرے ایوتسیان نے صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان میں 2015ء کے دوران پوست کی کاشت میں بھی 19 فی صد کمی آئی ہے لیکن شمالی افغانستان کے بعض مقامات پر اس کی کاشت میں اضافہ ہوا جس کا بڑا سبب وہاں امن و امان کی خراب صورتِ حال تھی۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پوست کی پیداوار کےا عتبار سے ہلمند بدستور افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن رواں سال وہاں بھی اس کی پیداوار میں 16 فی صد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوست پیدا کرنے والے افغانستان کے دیگر بڑے صوبوں قندھار، کپیسا، زابل، فرح، ہرات، ننگرہار، لغمان اور بدخشاں میں بھی اس کی کاشت میں کمی آئی ہے۔

ایوتسیان نے کہا کہ پوست کی پیداوار میں کمی کے باوجود یہ افغانستان کا سرِ فہرست مسئلہ ہے جس پر افغان حکومت اور بین الاقوامی برادری کے درمیان قریبی تعاون کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔

عالمی ادارے کے عہدیدار نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں سکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہونے کے نتیجے میں وہاں پوست کی پیداوار میں کمی کی کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوسکیں گی۔

دنیا میں پیدا ہونے والی 80 فی صد سے زائد پوست افغانستان میں کاشت ہوتی ہے جسے بعد ازاں منشیات کی تیاری کے لیے بیرونِ ملک اسمگل کردیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پوست جیسی مہنگی فصل کی غیر قانونی تجارت سے حاصل ہونے والی رقم طالبان شدت پسندوں کے کام بھی آتی ہے۔

امریکہ افغانستان میں 2001ء کے بعد سے اب تک پوست کی پیداوار میں کمی اور انسدادِ منشیات کی کوششوں پر اب تک ساڑھے سات ارب ڈالر سے زائد رقم خرچ کرچکا ہے۔