سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ: رپورٹ

(فائل فوٹو)

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں سیاسی پناہ کے متلاشی درخواست گزاروں کی تعداد میں 2011ء میں مجموعی طور پر 20 فیصد اضافہ ہوا جن میں سرفہرست افغان ہیں جس کے بعد چینی اورعراقی شہریوں کا نمبر آتا ہے۔

عالمی تنظیم کے ادارہ برائے پناہ گزین، یو این ایچ سی آر، نے منگل کو جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ سال تیونس، لیبیا اور آیوری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں کی سالانہ تعداد ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہی۔

اس کے علاوہ پاکستان اور شام کے شہریوں کی درخواستوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 2011ء میں دنیا کے 44 صنعتی ملکوں میں سیاسی پناہ کے خواہشمندوں کی تعداد 2003ء کے بعد سب سے زیادہ ہے اور گزشتہ سال ممجموعی طور پر چار لاکھ 41 ہزار تین سو لوگوں نے درخواستیں جمع کرائیں۔ جب کہ 2010ء میں یہ تعداد تین لاکھ 61 ہزار تھی۔

افغانوں کی تعداد 35 ہزار سات سو بتائی گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک تہائی اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔ ان میں اکثریت ایسے افراد کی ہے جو طالبان کے خلاف امریکی قیادت میں لڑی جانے والی جنگ کے بعد ملک میں غربت اور سیاسی انتقام سے راہ فرار حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

سیاسی پناہ کے متلاشی چینی باشندوں کی تعداد 24 ہزار چار سو رہی، جو 13 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر پانچ چینی درخواست گزاروں میں سے تین امریکہ گئے۔

گزشتہ سال تقریباً ساڑھے 23 ہزار عراقی شہریوں نے بھی سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں اور یہ تعداد 2010ء کی تسبت 14 فیصد زیادہ تھی۔ عراقی شہریوں نے بھی یورپ بالخصوص جرمنی اور ترکی کا رخ کیا۔

سربیائی باشندوں نے 2010ء میں سب سے زیادہ درخواستیں داخل کرائی تھیں لیکن گزشتہ سال یہ ملک چوتھے نمبر پر رہا۔

پاکستان آٹھویں سے پانچوں نمبر پر پہنچ گیا ہے، لیکن یو این ایچ سی آر نے اس اضافے کی وجوہات بیان نہیں کی ہیں۔