جمہوریہ وسطی افریقہ: امن فوج کا پاکستانی اہلکار ہلاک

جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن کے کسی اہلکار کی یہ پہلی ہلاکت ہے۔

جمہوریہ وسطی افریقہ (سینٹرل افریقن ری پبلک) میں تعینات اقوامِ متحدہ کی امن فوج پر گھات لگا کر کیے جانے والے ایک حملے ایک پاکستانی اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔

وسطی افریقہ کے اس ملک میں اقوامِ متحدہ کے مشن کے سربراہ جنرل باباکار گائے نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ امن فوج میں شامل پاکستانی اور بنگلہ دیشی فوجی اہلکاروں کی ایک ٹیم دارالحکومت بنگوئی کے علاقے 'پی کے 11' میں گشت پر تھی جب جمعرات کی شام ان پر گھات میں بیٹھے نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔

زخمی ہونے والوں میں چار پاکستانی اور تین بنگلہ دیشی اہلکار شامل ہیں۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن کے کسی اہلکار کی یہ پہلی ہلاکت ہے جس نے خانہ جنگی کا شکار اس ملک میں 15 ستمبر کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

اس سے قبل یہاں افریقی یونین کے فوجی دستے تعینات تھے جو گزشتہ کئی مہینوں سے جاری پرتشدد واقعات اور عیسائی ملیشیاؤں کی جانب سے مقامی مسلمان آبادیوں پر حملے روکنے میں ناکام رہے تھے۔

وسطی افریقہ کے اس ملک میں گزشتہ سال مسلمان باغیوں نے مرکزی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد گزشتہ سال کے اختتام پر عیسائی ملیشیاؤں نے مسلمانوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کردی تھیں جوتاحال جاری ہیں۔

ان حملوں کے باعث اب تک آٹھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ 46 لاکھ آبادی کے اس ملک کی نصف سے زائد آبادی بنیادی انسانی ضروریات تک رسائی کے لیے بھی عالمی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔

چھ ہزار اہلکاروں پر مشتمل افریقی یونین کےفوجی دستوں کی خانہ جنگی پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے رواں سال اپریل میں متفقہ طور پر 12 ہزار اہلکاروں پر مشتمل بین الاقوامی امن فورس جمہوریہ وسطی افریقہ بھجوانے کی منظوری دی تھی۔

یہ فورس 10 ہزار فوجی اور 1800 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ہے جن کا تعلق اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک سے ہے۔ اب تک اس فورس کے سات ہزار اہلکار جمہوریہ وسطی افریقہ پہنچ کر اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔