امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جمعرات کی شام ایک عشائیے کے دوران ایران اور سلامتی کونسل کے نمائیندوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ‘ بے لاگ اور پیشہ ورانہ گفتگو’ کی ہے ۔
فلپ کراؤلی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمّے داریوں کو پورا کرے ۔اور اسی دوران امریکہ اور دوسرے نمائیندوں نے ایران کے طریقہ کار کے نقائص اور خامیوں کی نشاندہی کی۔
کراؤلی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکہ اس ملاقات کو ایران کے لیے اپنے بین اقوامی مواعید کو پورا کرنے کا ایک ایسا اچھاموقع سمجھتا ہے جسے ایران نے ضائع کردیا۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ ایران کو ممکنہ طور پر اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی چوتھی قسط کا سامنا ہے، ایران کے وزیر خارجہ منو چہر متّکی نے جمعرات کی شام جمعرات کے روز سلامتی کونسل کے تمام کے تمام 15 رکن ملکوں کے نمائیندوں کو ڈنر پر مدعو کیا تھا۔
ایران اب تک اقوامِ متحدہ کے اُس منصوبے کو قبول کرنے سے انکار کرتا رہا ہے ، جس میں اُس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے یورینیم کو افزودہ کرنے کے لیے روس بھیج دے۔ جو افزودہ یورینیم کو فرانس بھیجےگا جہاں اُسے ایندھن کی سلاخوں میں تبدیل کیا جائے گا اور پھر فرانس کسی جوہری ری ایکٹر کو چلانے کے لیےوہ ایندھن واپس ایران بھیج دے گا۔
گفتگو کےدوران امریکہ اور دوسرےنمائیندوں نے ایران کے طریقہ کار کے نقائص اور خامیوں کی نشاندہی کی