اقوام متحدہ نےانتباہ کیا ہے کہ میانمار کی مشرقی ریاست کیاہ میں ایک نیا انسانی بحران جنم لے رہا ہے کیونکہ وہاں حکومتی فورسز اور باغی گروپوں کے درمیان لڑائی سے بچ نکلنے والے ہزاروں لوگوں کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔
میانمار میں انسانی حقوق کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے ایک بیان میں کہا کہ ریاست کیاہ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھاری گولہ باری اور حملوں سے بچنے کے لیے دیہی علاقوں کے لوگوں نے قریبی جنگلوں کا رخ کیا ہے جہاں انہیں خوراک، پانی اور پناہ گاہ دستیاب نہیں۔
کیاہ کی ریاست تھائی لینڈ کی سرحد پر واقع ہے اور اقوام متحدہ کے اہلکار نے اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں پر میانمار کی فوجی حکومت کی فورسز نے انسانی ہمدردی کے تحت بھیجی جانے والی امداد کو پناہ گزینوں تک پہنچانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررکھی ہیں۔ اینڈریوز کے مطابق فورسز نے سڑکوں پر بارودی سرنگیں بھی بچھا رکھی ہیں۔
Mass deaths from starvation, disease and exposure could occur in Kayah State after many of the 100,000 forced to flee into forests from junta bombs are now cut off from food, water and medicine by the junta. The international community must act. My full statement below. pic.twitter.com/69fxZHRMN7
— UN Special Rapporteur Tom Andrews (@RapporteurUn) June 8, 2021
ٹام اینڈریوز نے اس خطرے کا اظہار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو فاقہ کشی، امراض، اور غیر محفوظ ہونے کے باعث ریاست میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے ہمسایہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ بارڈر کے ذریعہ میانمار کے ان غیر محفوظ لوگوں کی امداد کی فراہمی کے لیے ہر ممکن حمایت کریں۔
یاد رہے کہ اس سال یکم فروری کو نوبیل انعام یافتہ لیڈر آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے میانمار میں فوج اقتدار پر قابض ہے۔
میانمار اس وقت ابتری اور بدامنی کا شکار ہے اور فوج نے حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے بے دریغ طاقت کا استعمال کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اب تک ملک میں 850 مظاہرین مارے جا چکے ہیں لیکن فوجی حکومت ان اعداد و شمار کو مسترد کرتی ہے۔