شمالی کوریا کے ہائیڈروجن بم تجربے کا دعویٰ قابل مذمت: اقوام متحدہ

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ تواتر سے یہ واضح کرتا آیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کو جوہری ریاست کے طور پر قبول نہیں کرے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی کوریا کی طرف سے تازہ جوہری تجربے پر اس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر کام کر رہی ہے جب کہ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے پیانگ یانگ کے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا کہ اس نے زیر زمین ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا گیا کہ شمالی کوریا کے یہ اقدام "بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے واضح خطرہ" اور سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کی "صریحاً خلاف ورزی" ہے جو اسے جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کا پابند کرتی ہیں۔"

واشنگٹن میں وائٹ ہاوس نے شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس دھماکے سے متعلق ابتدائی امریکی تجزیے شمالی کوریا کے اس بیان سے مطابقت نہیں رکھتے کہ اس نے ہائیدروجن بم کی ٹیکنالوجی حاصل کر لی۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ تواتر سے یہ واضح کرتا آیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کو جوہری ریاست کے طور پر قبول نہیں کرے گا۔

"ہم خطے میں اپنے اتحادیوں بشمول جمہوریہ کوریا کا تحفظ اور دفاع جاری رکھیں گے اور شمالی کوریا کے تمام اور کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب دیا جائے گا۔"

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ خطے کی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے اور جوہری عدم پھیلاو کی بین الاقوامی کوششوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔"

بدھ کی صبح شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر یہ اعلان کیا گیا کہ تھا کہ "ہم ایک ایسی جوہری ریاست بن گئے ہیں جس کے پاس ایک ہائیڈروجن بم بھی ہے۔" بیان میں اس معاملے کو ملکی خودمختاری اور اپنا دفاع قرار دیا۔"

شمالی کوریا اس سے قبل 2006ء، 2009ء اور 2013ء میں جوہری تجربات کر چکا ہے۔