انتخابی عمل میں مزید تاخیر ملک میں آئینی بحران کا باعث بن سکتی ہے کیوں کہ نئے صدر کو 11 نومبر کو یہ عہدہ سنبھالنا ہے۔
اقوام متحدہ نے مالدیپ میں پولیس کی جانب سے پیر کے روز حکام کو انتخابی عمل سے روکے جانے کے بعد اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’جتنا جلد ممکن ہو‘‘ نئے انتخابات کرائے جائیں۔<br /> <br /> اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اُنھیں ’’تاخیر پر گہری تشویش‘‘ ہے۔ اُنھوں نے مالدیپ کی قیادت اور قومی اداروں سے جمہوری عمل کا احترام کرنے کی درخواست کی۔<br /> <br /> سابق صدر محمد ناشید نے ستمبر میں ہونے والے انتخاب میں 45 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، جو فی الفور صدر منتحب ہونے کے لیے ناکافی تھے۔<br /> <br /> مبصرین نے انتخاب کو منصفانہ قرار دیا تھا، مگر مالدیپ کی سپریم کورٹ نے تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کی دھاندلی سے متعلق شکایات پر نتائج کو منسوخ کر دیا۔<br /> <br /> مسٹر ناشید نے اتوار کو صدر وحید حسن پر الزام عائد کیا کہ وہ نئے انتخاب کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ اُنھوں نے صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا تاکہ نیا انتخاب عبوری حکومت کی نگرانی میں ہو سکے۔<br /> <br /> صدراتی ترجمان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر حسن اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔<br /> <br /> انتخابی عمل میں مزید تاخیر ملک میں آئینی بحران کا باعث بن سکتی ہے کیوں کہ نئے صدر کو 11 نومبر کو یہ عہدہ سنبھالنا ہے۔<br /> <br /> مسٹر ناشید مالدیپ کے پہلے منتخب صدر تھے، مگر اُنھیں بندوق کے زور پر 2012ء میں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔