ایران کے دارالحکومت تہران کے قریب بدھ کو گر کر تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر طیارے میں سوار 63 کینیڈین شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک نو بیاہتا جوڑا بھی تھا جو شادی کے لیے ایران پہنچا تھا۔
ہلاک شدگان میں مغربی کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن سے تعلق رکھنے والے 30 مسافر بھی شامل ہیں۔
یہ طیارہ اُڑان بھرتے ہی کچھ دیر بعد تہران کے مضافات میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں تمام 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
ایڈمنٹن میں ایرانی ہیریٹیج سوسائٹی کے صدر رضا اکبری نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ البرٹا یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے فارغ التحصیل طلبہ 26 سالہ آرش پورزارابی اور 25 سالہ پونہ گورجی شادی کے لیے ایران گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ طلبہ اپنے چار دیگر ساتھیوں کے ساتھ جہاز میں موجود تھے جبکہ ایڈمنٹن سے تعلق رکھنے والے 24 ایرانی نژاد کینیڈین بھی حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
اکبری نے کہا کہ "یہ ناقابل یقین اور پوری کمیونٹی کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔"
نو بیاہتا جوڑے کی قریبی دوست بورنا گھوبٹی نے بتایا کہ "میں نے ان کے ہمراہ تہران کی شریف یونیورسٹی سے انڈر گریجویٹ کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی حادثے سے تین روز قبل شادی ہوئی تھی۔"
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سیواش غفوری ازر اور سارا ممانی بھی طیارہ حادثے میں ہلاک ہوئے۔ ان کی بھی چند روز قبل ہی شادی ہوئی تھی۔
مانٹریال یونیورسٹی میں سیواش غفوری کے اُستاد نے بتایا کہ وہ اور اس کی اہلیہ انجینئر تھے۔ اور انہوں نے حال ہی میں مانٹریال کے نواح میں نیا گھر خریدا تھا۔
طیارہ حادثے میں الوند سادھکی اور ان کی اہلیہ بھی ہلاک ہوئے۔ الوند کے قریبی دوست کے مطابق وہ گزشتہ سال کینیڈا آئے تھے۔ حادثے میں الوند کی بہن اور اس کی بیٹی بھی ہلاک ہوئے۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارے میں سوار 138 مسافروں نے یوکرین کے دارالحکومت کیو سے کینیڈا کا سفر کرنا تھا۔
جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین شہریوں کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا حادثے کی تحقیقات میں تعاون کے لیے بھی تیار ہے۔
بدھ کی صبح یوکرین کا مسافر بردار طیارہ ایسے وقت میں تباہ ہوا تھا۔ جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے۔ امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی عراق میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران اور یوکرینی حکام نے ابتدائی طور پر تخریب کاری کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گمان یہی ہے کہ طیارہ کسی فنی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ فضائی حادثات میں کینیڈین شہریوں کی ہلاکت کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔ 1985 میں ایئر انڈیا کی پرواز بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہو گئی تھی۔ جس میں 285 کینیڈین شہری ہلاک ہوئے تھے۔
ایڈمنٹن میں سخت سردی کے باوجود لوگوں نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔
خیال رہے کہ کینیڈا نے 2012 میں ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ جس کے باعث ایران سے براہ راست کینیڈا کے لیے پروازیں بھی معطل ہو گئی تھیں۔
ایرانی مسافر تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیو اور اس کے بعد کینیڈا کے لیے سفر کرتے ہیں۔ ایوی ایشن حکام کے مطابق یہ پرواز ایران سے کینیڈا کے لیے سفر کرنے والوں کے لیے اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
اس پرواز کے ذریعے کینیڈا میں مقیم ایرانی طلبہ اور اُساتذہ کی بڑی تعداد بھی سفر کرتی ہے۔
ایران کا بلیک باکس دینے سے انکار
دریں اثنا ایرانی حکام نے طیارے کا بلیک باکس بوئنگ کمپنی کے حوالے کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
بوئنگ ساختہ طیارہ 737-800 تین سال پرانا تھا جسے پیر کو معمول کی مرمت کے بعد پرواز کے لیے موزوں قرار دیا گیا تھا۔
ایرانی ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ وہ طیارے کا بلیک باکس بوئنگ کمپنی کے حوالے نہیں کریں گے۔ عالمی ایوی ایشن قوانین کے مطابق ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ حادثے کی تحقیقات کی قیادت کرے۔
ایران کی 'مہر' نیوز ایجنسی کے مطابق سول ایوی ایشن کے عہدیدار علی ابی زادہ کا کہنا ہے وہ امریکیوں یا بوئنگ کو بلیک باکس نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ عالمی سطح پر پیش آنے والے حادثات میں امریکہ کا نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ بھی معاونت کرتا ہے۔ کیوں کہ بوئنگ طیاروں کی تیاری امریکہ میں بھی ہوتی ہے۔ لیکن بورڈ دوسرے ملک کے قوانین کا بھی پابند ہوتا ہے۔
ماہرین ایران کے انکار کو موجودہ کشیدہ صورتِ حال سے جوڑ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ بلیک باکس میں کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو سمیت دیگر اہم مواد موجود ہوتا ہے۔ جو طیارہ حادثے کے بعد وجوہات کے تعین میں مدد دیتا ہے۔