ایران نے اعتراف کیا ہے کہ یوکرین کا مسافر طیارہ انسانی غلطی کے باعث مار گرایا گیا تھا، جس پر وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے معذرت کرتا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایرانی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارہ پاسدران انقلاب کی حساس تنصیبات کے قریب سے گزر رہا تھا، جسے غلطی سے مار گرایا گیا۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ غلطی کے مرتکب افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی۔
واشنگٹن میں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ایران کے ہاتھوں یوکرین کے مسافر جیٹ طیارے کو گرایا جانا، جس میں تمام کے تمام 176 افراد ہلاک ہوئے، ''ایک بھیانک سانحہ ہے''، جب کہ ایران اسے محض ایک غلطی قرار دیتا ہے۔
امریکی اہلکار نے کہا کہ ''آخر کار ایران نے خوفناک غلطی کر ہی دی''۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ ''ایران کے بہیمانہ اقدامات کے ایک بار پھر تباہ کُن نتائج برآمد ہوئے ہیں''۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی اس غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
Armed Forces’ internal investigation has concluded that regrettably missiles fired due to human error caused the horrific crash of the Ukrainian plane & death of 176 innocent people.Investigations continue to identify & prosecute this great tragedy & unforgivable mistake. #PS752
— Hassan Rouhani (@HassanRouhani) January 11, 2020
صدر حسن روحانی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ طیارے پر غلطی سے میزائل داغا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ناقابل معافی غلطی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ حادثہ بدھ کو اس وقت پیش آیا تھا جب امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عراق میں موجود امریکی تنصیبات پر متعدد میزائل داغے تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی یوکرین طیارہ غلطی سے مار گرانے کی تصدیق کی ہے۔
A sad day. Preliminary conclusions of internal investigation by Armed Forces: Human error at time of crisis caused by US adventurism led to disasterOur profound regrets, apologies and condolences to our people, to the families of all victims, and to other affected nations.💔
— Javad Zarif (@JZarif) January 11, 2020
ان کا کہنا ہے کہ وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے معذرت کرتے ہیں۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکہ کے پیدا کردہ بحران کے باعث یہ سانحہ ہوا۔
طیارہ بدھ کو ایران کے دارالحکومت تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیو جا رہا تھا۔ پرواز کے کچھ ہی منٹ بعد طیارہ تہران کے مضافات میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں تمام 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
طیارے میں ایران کے 82 جب کہ کینیڈا کے 63 شہری سوار تھے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ایران کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
The New York Times published an authenticated video (via AFP) appearing to "show an Iranian missile exploding near a plane above Parand, near Tehran’s airport, the area where the jetliner, Ukraine International Airlines Flight, stopped transmitting its signal before it crashed." pic.twitter.com/ndNTwm7RdK
— The Voice of America (@VOANews) January 10, 2020
طیارے پر میزائل داغے جانے کی ویڈیوز بدھ کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں۔
ویڈیو میں طیارے کو میزائل کا نشانہ بنتے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد طیارہ کچھ دیر ہوا میں رہنے کے بعد گر کر تباہ ہو جاتا ہے۔
یوکرین کا ردعمل
ایران کے اعتراف کے بعد یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور متاثرین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے کو جاری کیے گئے بیان میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ "وہ توقع کرتے ہیں کہ ایران سفارتی سطح پر اپنے اس جرم کی معافی مانگ کر مکمل تحقیقات کرائے گا۔"
ولادی میر زیلنسکی نے ہلاک شدگان کی لاشوں کی واپسی اور طیارہ گرانے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی پر بھی زور دیا۔