اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، یوکرین کے وزیر اعظم نے اِسے ’چونکا دینے والا عمل‘ قرار دیا۔ بقول اُن کے، وہ سمجھتے ہیں کہ مسٹر پیوٹن کا ’اصل ہدف یہی ہے‘
واشنگٹن —
یوکرین کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کرائیما کے حالیہ انضمام اور مشرقی یوکرین میں روس نواز کشیدگی کے پیچھے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سوویت یونین کی بحالی کی کوششیں کارفرما ہوں۔
آرسنی یاتسنیوک نے یہ بات یوکرین سے ایک وڈیو لنک کے ذریعے’این بی سی‘ ٹیلی ویژن کے ’میٹ دِی پریس‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، اُنھوں نے اِسے ’چونکا دینے والا عمل‘ قرار دیا۔ بقول اُن کے، وہ سمجھتے ہیں کہ مسٹر پیوٹن کا ’اصل ہدف یہی ہے‘۔
بقول اُن کے، ’میں سمجھتا ہوں کہ صدر پیوٹن کے توسط سے سوویت یونین کو بحال کرنا اِس صدی کا سب سے بڑا المیہ ہوگا‘۔
اِس سے قبل، روس نے مشرقی یوکرین میں گولیاں چلنے کے ہلاکت خیز واقعے پر ’شدید افسوس‘ کا اظہار کیا تھا، جس کے باعث ایسٹر کے موقع پر امن کے سمجھوتے کی خلاف ورزی ہوئی۔ یوکرین کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ اِس واقعے کی تفصیل واضح نہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول چوکی پر گولیاں چلنا جس میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے؛ پھر یہ کہ یہ واقعہ سلوینسک کے قصبے کے قریب ہوا، جو روس نواز شدت پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔
ایک بیان میں، روس نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کی طرف سے یہ ایک ’سنگین اشتعال انگیز‘ کارروائی ہے؛ اور یہ حملہ کیئف کے حکام کی طرف سے قوم پرستوں اور شدت پسندوں کو غیر مسلح کرنے کے عزم میں کمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تاہم، یوکرین کےگروپ نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا ہے، اور روس پر الزام لگایا ہے کہ اِس واقع میں اُسی کی خصوصی افواج ملوث ہیں۔
آرسنی یاتسنیوک نے یہ بات یوکرین سے ایک وڈیو لنک کے ذریعے’این بی سی‘ ٹیلی ویژن کے ’میٹ دِی پریس‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، اُنھوں نے اِسے ’چونکا دینے والا عمل‘ قرار دیا۔ بقول اُن کے، وہ سمجھتے ہیں کہ مسٹر پیوٹن کا ’اصل ہدف یہی ہے‘۔
بقول اُن کے، ’میں سمجھتا ہوں کہ صدر پیوٹن کے توسط سے سوویت یونین کو بحال کرنا اِس صدی کا سب سے بڑا المیہ ہوگا‘۔
اِس سے قبل، روس نے مشرقی یوکرین میں گولیاں چلنے کے ہلاکت خیز واقعے پر ’شدید افسوس‘ کا اظہار کیا تھا، جس کے باعث ایسٹر کے موقع پر امن کے سمجھوتے کی خلاف ورزی ہوئی۔ یوکرین کے اہل کاروں نے کہا ہے کہ اِس واقعے کی تفصیل واضح نہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول چوکی پر گولیاں چلنا جس میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے؛ پھر یہ کہ یہ واقعہ سلوینسک کے قصبے کے قریب ہوا، جو روس نواز شدت پسندوں کے کنٹرول میں ہے۔
ایک بیان میں، روس نے کہا ہے کہ جنگجوؤں کی طرف سے یہ ایک ’سنگین اشتعال انگیز‘ کارروائی ہے؛ اور یہ حملہ کیئف کے حکام کی طرف سے قوم پرستوں اور شدت پسندوں کو غیر مسلح کرنے کے عزم میں کمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تاہم، یوکرین کےگروپ نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا ہے، اور روس پر الزام لگایا ہے کہ اِس واقع میں اُسی کی خصوصی افواج ملوث ہیں۔