برطانوی کابینہ میں رد و بدل، ساجد جاوید مستعفی

ساجد جاوید

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعرات کے روز اپنی کابینہ میں رد و بدل کا اعلان کیا، جس کے دوران وزیر خزانہ ساجد جاوید غیر متوقع طور پر مستعفی ہو گئے۔ جانسن کی انتظامیہ میں ساجد جاوید کابینہ کے دوسرے طاقت ور ترین رکن خیال کیے جاتے تھے۔

وزیر اعظم نے کئی وزرا کو فارغ کیا، جن کےلیے ان کا کہنا تھا کہ ان کی کارکردگی بہتر نہیں یا وہ اعتماد کے قابل نہیں رہے، جب کہ انھوں نے اپنے وفادار قانون سازوں کو اعلیٰ رتبوں پر فائز کرنے کا اعلان کیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبر کے مطابق، اجلاس میں شرکت کے لیے دیگر وزرا کے ہمراہ وزیر اعظم کے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر میں داخل ہوتے ہوئے ساجد جاوید خوش نظر آئے۔ لیکن، ان کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ جاوید نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

بعد ازاں، بات کرتے ہوئے ساجد جاوید نے بتایا کہ ’’بورس جانسن نے کہا کہ آپ اپنے تمام مشیروں کو فارغ کر دیں اور ان کی جگہ وزیر اعظم دفتر کے منظور کردہ عملے کو تعینات کریں‘‘۔

بقول جاوید، ’’میں یہ نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی عزت دار وزیر اس طرح کی شرائط قبول کر سکتا ہے‘‘۔

انھوں نے بتایا کہ ’’مجھے یوں لگا کہ میرے پاس سوائے مستعفی ہونے کے کوئی اور آپشن نہیں تھا‘‘۔

جانسن نے ساجد جاوید کی جگہ رشی سناک کو وزیر خزانہ کا قلم دادن دیا، جو اس سے قبل ساجد کے معاون تھے، اور وزیر اعظم کے وفادار ہونے کا شہرہ رکھتے ہیں۔

جانسن کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ وہ وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت مالیات کے لیے مشیروں کی نئی ٹیم تعینات کرنا چاہتے تھے۔