رسائی کے لنکس

برطانیہ کے عام انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد ارکان اسمبلی منتخب


برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن حالیہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 14 دسمبر 2019
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن حالیہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 14 دسمبر 2019

برطانیہ میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد امیدواروں نے اپنے مخالف امیدواروں کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی ہے، جس سے یہ بات کا اظہار ہوتی ہے کہ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں کی سیاست میں دلچسپی بڑھ رہی ہے اور وہ صرف اپنے مسائل کے حل کے لیے سیاست کے میدان میں اتر رہے ہیں۔ ساتھ ہی، کمیونٹی کے لیے ان کی خدمات پر برطانوی ووٹروں کا ان پر اعتماد بڑھ رہا ہے اور وہ دوسرے امیدواروں کے مقابلے میں انہیں ترجیح دینے لگے ہیں۔

حالیہ عام انتخابات میں 65 غیر سفید فام امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں 15 پاکستانی نژاد شامل ہیں، جو ایک نمایاں تعداد ہے۔

650 نشستوں کے لیے ہونے والے اس معرکے میں ٹوری پارٹی نے سب سے زیادہ 364 نشستیں جیتی ہیں، جب کہ لیبر پارٹی کے حصے میں 203 سیٹیں آئی ہیں۔

وزیر اعظم بورس جانس کی پارٹی کو نمایاں فتح حاصل ہونے کے بعد برطانیہ کی یورپی یونین سے تیز تر علیحدگی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ایوان زیریں کے لیے گزشتہ انتخابات میں 12 پاکستانی نژاد امیدوار جیتے تھے، جب کہ حالیہ انتخابات میں ان کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے۔ برطانیہ میں پاکستانی نژاد افراد کی تعداد 15 لاکھ کے لگ بھگ ہے، جو سعودی عرب کے بعد کسی بیرونی ملک میں آباد پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

انتخابی نتائج برطانوی سیاست میں پاکستان سے نقل مکانی کر کے برطانیہ میں آباد ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں۔

موجودہ انتخابات میں 15 بھارتی نژاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔

پارٹی تناسب کے لحاظ سے کامیاب ہونے والے 10 نو منتخب پاکستانی نژاد امیدواروں کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے جب کہ پانچ امیدوار ٹوری پارٹی کے ٹکٹ پر جیت کر پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔

لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے نو منتخب ارکان اسمبلی میں زہرا سلطانہ، طاہر علی، خالد محمود، شبانہ محمود، ناز شاہ، عمران حسین، محمد یاسین، یاسمین قریشی، ڈاکٹر روزینہ علی خان اور افضل خان شامل ہیں۔

ٹوری پارٹی سے تعلق رکھنے والے نو منتخب پاکستانی نژاد ارکان اسمبلی کے نام یہ ہیں۔ ثاقب بھٹی، ساجد جاوید، نصرت غنی، رحمٰن چشتی اور عمران احمد خان۔

برطانوی سیاست میں پاکستانی نژاد خواتین بھی کافی متحرک ہیں اور حالیہ ہونے والے پاکستان اوریجن کے 15 سیاست دانوں میں 6 خواتین ہیں۔

لبرل ڈیموکریٹس پارٹی، گرینز اور بریگز پارٹی کے ٹکٹ پر کوئی بھی پاکستانی نژاد امیدوار کامیاب نہیں ہوا، جب کہ ایس این پارٹی نے کسی پاکستانی نژاد امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

سن 2017 کے انتخابات میں برطانیہ کی سیاسی جماعتوں نے 40 پاکستانی نژاد امیدواروں کو ٹکٹ دیے تھے، جب حالیہ انتخابات میں اس تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا اور تقریباً 70 پاکستانی نژاد امیدواروں کو سیاسی پارٹیوں کے ٹکٹ ملے، جب کہ کچھ امیدوار آزاد حیثیت میں بھی میدان میں اترے۔

گزشتہ پارلیمنٹ میں بیرونی اوریجن کے ارکان اسمبلی کی تعداد 52 تھی جو اب بڑھ کر 65 ہو گئی ہے۔ اس لحاظ سے موجودہ برطانوی اسمبلی تاریخ کی سب سے متنوع اسمبلی ہے۔

XS
SM
MD
LG