برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نئے قانون کے تحت سعودی عرب، روس، شمالی کوریا اور میانمار کی درجنوں اہم شخصیات اور تنظیموں پر معاشی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
پیر کو برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ڈومینک راب نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ حالیہ سالوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس کے تحت لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی جانے والی منی لانڈرنگ کا راستہ روکا جائے گا۔
جنوری میں یورپی یونین سے الگ ہونے کے بعد برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن نے خود مختار پالیسی اپنانے کا عندیہ دیا تھا۔ جس کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منی لانڈرنگ میں ملوث ملکوں اور شخصیات کے خلاف کارروائی بھی شامل تھی۔
برطانوی وزیرِ خارجہ ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ "آج وہ برطانوی عوام کے توسط سے دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں اُنہیں برطانیہ میں اثاثے خریدنے یا کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نہ ہی یہ لوگ اپنا ناپاک سرمایہ برطانوی بینکوں میں رکھ سکیں گے۔"
برطانیہ نے جن افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں اُن میں سعودی عرب کے سابق شاہی مشیر سعود القحطانی اور سابق ڈپٹی انٹیلی جنس چیف احمد الاسیری شامل ہیں۔
ابتداً ان دونوں شخصیات پر سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ لیکن سعودی عدالت نے بعدازاں اُنہیں الزامات سے بری کر کے دیگر 11 افراد کا ٹرائل کیا تھا جن میں سے پانچ کو گزشتہ برس دسمبر میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
خیال رہے کہ 59 سالہ جمال خشوگی کو اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں مبینہ طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ترک حکام کا کہنا تھا کہ اُن کی لاش کو مسخ کر دیا گیا تھا جب کہ اُن کی باقیات کا آج بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
جمال خشوگی امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' میں کالم لکھتے تھے اور سعودی عرب کے شاہی خاندان کے بڑے ناقدین میں شامل تھے۔
برطانیہ نے روس کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل الیگزینڈر بیسٹرکین پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
بیسٹرکین پر قانون دان سرگی میگنیٹسکی کی ہلاکت کا الزام لگایا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر روس کی اہم شخصیات کی جانب سے ٹیکس فراڈ کا پردہ فاش کیا تھا۔
میگنیٹسکی کو 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ 2009 میں اُن کی جیل میں ہی ہلاکت ہوئی تھی۔
امریکہ اور کینیڈا نے الیگزینڈر بیسٹرکین کو پہلے ہی بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔
بیسٹرکین پر پابندی عائد کرنے پر لندن میں روسی سفارت خانے نے تنقید کی ہے۔ سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روس کے ایک سینئر پراسیکیوٹر اور عدلیہ میں شامل افراد کو اس فہرست میں شامل کرنا افسوس ناک ہے۔
برطانیہ کی جانب سے بلیک لسٹ کیے گئے 49 افراد میں میانمار کے آرمی چیف من انگ اور فوجی کمانڈر سو وِن شامل ہیں۔ اُن پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت برائے ریاستی سیکیورٹی اور وزارت شہری سیکیورٹی پر بھی حراستی مراکز قائم کرنے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
برطانوی قانون انتظامیہ کو یہ اجازت دیتا ہے کہ ایسے افراد کا ملک میں داخلہ روکنے کے علاوہ ان پر برطانوی بینکوں کے ذریعے رقوم کی ترسیل پر بھی پابندی عائد کر دے۔
امریکہ کے وزیرٰ خارجہ مائیک پومپیو نے برطانیہ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایک بیان میں پومپیو کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں برطانیہ میں ایک نئے دور کا آغاز ہے اور اس سے امریکہ اور برطانیہ کے تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ ہر اس ملک کو خوش آمدید کہے گا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کرے گا۔