وانا: امن کمیٹی اور پی ٹی ایم کارکنوں میں جھڑپ، دو ہلاک

فائل فوٹو

پختون تحفظ تحریک نے اس واقعہ کے خلاف سوموار کے دن سے پرامن احتجاجی دھرنے کی کال دی ہے۔

قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا میں حکومت کے حامی مبینہ عسکریت پسندوں اور پختون تحفظ تحریک کے کارکنوں میں ہونے والی جھڑپ میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور25 زخمی ہوئے ہیں۔

پختون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے تحریک کے کارکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشتعل کارکنوں نے بغیر اسلحہ کے عسکریت پسندوں کو وانا سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔

محسن داوڑ نے کہا کہ تحریک کے اہم رہنما علی وزیر جھڑپ میں محفوظ رہے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد کو وانا سے ڈیرہ اسماعیل خان کے ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ ان میں ایک صحافی اور ایک سیاسی جماعت کا مقامی رہنما بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

عسکریت پسند جو اپنے آپ کو امن کمیٹی کے ممبران کہلواتے ہیں اور پختون تحفظ تحریک کے جوانوں میں کشیدگی ایک روز قبل اس وقت شروع ہوئی جب طالبان کمانڈر عین اللہ نے چند نوجوانوں سے پہنی ہوئی ٹوپیاں زبردستی اتاریں اور اُنہیں آگ لگا دی۔

پختون تحفظ تحریک نے اس واقعہ کے خلاف سوموار کے دن سے پرامن احتجاجی دھرنے کی کال دی ہے۔

اتوار کی سہ پہر کو عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے علی وزیر کے گھر کا محاصرہ کیا اور اسے علاقہ چھوڑنے یا پختون تحفظ تحریک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا کہا۔ تاہم علی وزیر نے مبینہ عسکریت پسندوں کی بات سننے سے انکار کر دیا۔

اسی اثنا میں وانا اور ملحقہ علاقوں سے تحریک کے درجنوں کارکن موقع پر پہنچ گئے اور مبینہ عسکریت پسندوں کو جانے پر مجبور کر دیا مگر عسکریت پسندوں نے بعد میں علی وزیر کے خاندان کی ملکیتی ایک مارکیٹ اور پیٹرول پمپ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

اس دوران تحریک کے نوجوانوں نے عسکریت پسندوں پر مبینہ طور پر جواب میں عسکریت پسندوں نے نوجوانوں پر فائرنگ کی۔

بعد میں سیکورٹی فورسز کے دستے موقع پر پہنچ گئے۔ اگرچہ فائرنگ کا سلسلہ بند ہو گیا ہے مگر حالات ابھی تک کشیدہ ہیں۔

جنوبی وزیرستان میں عام لوگوں پر اسلحہ لیکر گھومنے پھرنے پر پابندی ہے جبکہ امین کمیٹی میں شامل سابق عسکریت پسندوں کو اسلحہ لیکر گھومنے پھرنے اور نمائش کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔