خیبر پختونخوا: پولیو ٹیم پر فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک

فائل

خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع لوئر دیر کے علاقے میدان میں پولیو ٹیم پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق واقعہ بدھ کی صبح مرخنی پل کے قریب پیش آیا۔ تاہم واقعے میں پولیو ورکرز محفوظ رہے۔

لوئر دیر کے انتظامی مرکز تیمر گرہ میں حکام نے پولیو مہم کے دوران حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں مکرم اور فرمان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم شدّت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔

حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں جب کہ دیر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

ایک مقامی پولیس اہلکار رحمت علی نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے سے انسدادِ پولیو مہم پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق لوئر دیر کی تحصیل میدان میں مہم کے تیسرے روز بھی سیکڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں حکومتِ پاکستان نے پیر سے انسداد پولیو مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ خاص طور پر خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

پولیو ٹیموں کے تحفظ کے پیش نظر مرکزی اور صوبائی حکومتیں پولیو اہلکاروں کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کرتی ہیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں محکمۂ صحت اور سول انتظامی عہدے داروں کے ساتھ ہاتھا پائی کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ افراد مبینہ طور پر انسدادِ پولیو مہم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے لوگوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر رہے تھے۔

البتہ انسدادِ پولیو مہم کے ہنگامی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل عبدالباسط خان کے مطابق پولیو مہم صوبے بھر میں کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ پولیو مہم میں شامل سیکیورٹی اہلکاروں پر نامعلوم حملہ آوروں نے حملہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں گزشتہ چند سالوں میں پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں کافمی کمی ہوئی تھی۔ مگر رواں سال ان کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رواں سال ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 104 جب کہ خیبر پختونخوا میں 75 تک پہنچ چکی ہے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں اور لکی مروت میں سب سے زیادہ 48 بچے متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان ہی ایسے ممالک ہیں جہاں ابھی بھی پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔ حکام نے پیر سے پولیو مہم کا آغاز کیا تھا جس کے ذریعے خیبرپختونخوا کے 68 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانے ہیں۔