دنیا کے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شمار ہونے والی امریکہ کی کمپنی ٹوئٹر نے جمعرات کو جمہوریت کے حق میں ایک نیا ایموجی تخلیق کیا ہے۔
ٹوئٹر نے اس نئے ایموجی کو 'دودھ اور چائے کا اتحاد' MilkTeaAlliance# کے نام سے موسوم کیا ہے۔ نئے ایموجی میں ایک کپ میں چائے دکھائی گئی ہے۔ جب کہ اس کے پس منظر میں اس 'اتحاد' کا جھنڈا بھی ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں چین کی چائے کو دودھ کے عدم استعمال کے باعث زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ البتہ تائیوان، ہانگ کانگ، تھائی لینڈ اور میانمار میں دودھ کے استعمال سے بنائی گئی چائے پسند کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے اس مہم میں جو جھنڈا بنایا گیا ہے اس میں تھائی لینڈ، ہانگ کانگ اور تائیوان کی چائے کے رنگوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ یکجہتی اور اتحاد کے لیے اپریل 2020 میں ٹوئٹس میں میمز کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا۔ جو بعد میں عالمی سطح پر جمہوریت کے حق میں ایک مہم کی شکل اختیار کر گیا۔
ٹوئٹر کے مطابق اس مہم میں ہانگ کانگ، تھائی لینڈ، تائیوان اور میانمار کے جمہوریت کے لیے کام کرنے والوں اور ان ممالک کے شہریوں سمیت دنیا بھر سے لوگ حصہ لے رہے ہیں۔
🧵Today we are launching an emoji for the #MilkTeaAlliance, an online solidarity alliance first started in April 2020 as a Twitter meme which has grown into a global pro-democracy movement led by activists and concerned citizens in 🇭🇰🇹🇭🇹🇼🇲🇲 and around the world.
— Twitter Public Policy (@Policy) April 8, 2021
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوریت اور شہری حقوق کے لیے کئی برس سے تحریک چل رہی ہے۔ ہانگ کانگ 1997 تک برطانیہ کی کالونی تھا۔ تاہم یکم جولائی 1997 کو ایک معاہدے کے تحت یہ علاقہ چین کے زیر اثر آ گیا ۔ تین برس قبل ہانگ کانگ میں حکومت نے ایک قانون پیش کیا تھا جس کے تحت جرائم پیشہ افراد کو ہانگ کانگ سے چین منتقل کیا جا سکتا تھا۔ البتہ اس قانون کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا جو اب بھی جاری ہے۔
اسی طرح چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے جب کہ امریکہ تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے فوجی ساز و سامان فراہم کرتا رہا ہے۔
تھائی لینڈ میں گزشتہ برس اکتوبر میں فوج نے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جب کہ جمہوریت کے حق میں مہم چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
میانمار میں دو ماہ قبل فوج نے جمہوری حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا جس کے بعد جمہوریت کی بحالی کی مہم جاری ہے۔ اس دوران احتجاج میں سیکڑوں افراد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان ممالک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ملک ٹی الائنس کے نام سے آن لائن ٹرینڈ بھی استعمال ہو رہا ہے۔
اس ٹرینڈ کو اپریل 2020 میں پذیرائی ملنا شروع ہوئی تھی جس کی بنیادی وجہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے حامیوں کو جواب دینا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ٹوئٹر نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ 'مِلک ٹی الائنس' کا ایک سال مکمل ہونے پر تین مختلف خطوں کی چائے کے رنگوں کا استعمال کرتے ہوئے ایموجی تخلیق کیا گیا ہے۔ اور یہ ایموجی خود بخود اس وقت ظاہر ہو جائے گا جب بھی ان الفاظ کے ساتھ ٹوئٹ کیا جائے گا۔
To celebrate the first anniversary of the #MilkTeaAlliance, we designed an emoji featuring 3 different types of milk tea colours from regions where the Alliance first formed online. It automatically appears when you Tweet any of the hashtags below👇 pic.twitter.com/QiIBBbKfQc
— Twitter Public Policy (@Policy) April 8, 2021
ٹوئٹر کے مطابق گزشتہ ایک سال میں MilkTeaAlliance# کا استعمال کرکے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ٹوئٹس کی گئیں۔
اس ہیش ٹیگ کے ساتھ اپریل 2020 میں زیادہ ٹوئٹس ہوئیں بعد ازاں اس کے ساتھ بحث تو جاری رہی لیکن اس کا استعمال کسی حد تک کم ہو گیا تھا۔ البتہ فروری 2021 میں میانمار میں فوج کے جمہوری حکومت کے خلاف اقدام کے بعد ایک بار پھر اس کے استعمال میں اضافہ ہوا۔
We have seen more than 11 million Tweets featuring the #MilkTeaAlliance hashtag over the past year. Conversations peaked when it first appeared in April 2020, and again in February 2021 when the coup took place in Myanmar🇲🇲: pic.twitter.com/yb0RmlTTEP
— Twitter Public Policy (@Policy) April 8, 2021
ٹوئٹر کے مطابق دنیا بھر میں انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی کو خطرات لاحق ہیں۔ ٹوئٹر بحیثیت کمپنی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی سب کا بنیادی حق ہے۔