امریکی کمپنی ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ٹوئٹر کو خریدنے کے لیے تقریباً 43 ارب ڈالر کی خطیر رقم کی آفر دی ہے۔ ایلون مسک جو آزادی اظہار پر یقین رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ٹوئیٹر انکارپوریشن نے جمعرات کے روز ایک بیان میں بتایا کہ ایلون مسک، جو پہلے ہی ٹویٹر کے سب سے بڑے انفرادی شئیر ہولڈر ہیں نے آفر دی ہے کہ وہ کمپنی کے باقی کے شئیر 54.20 ڈالر فی شئیر کے حساب سے خریدنے کو تیار ہیں۔ اس آفر کی کل رقم 43 ارب ڈالر بنتی ہے۔
مسک کا کہنا ہے کہ یہ ان کی بہترین اور آخری آفر ہے۔ اگرچہ انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ وہ خریدنے کے لیے رقم کا بندوبست کہاں سے کریں گے۔
SEE ALSO: ٹوئٹر کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر ایلن مسک نے بورڈ ممبر بننے سے انکار کیوں کیا؟مسک نے آفر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے ٹوئٹر پر اس لیے سرمایہ کاری کی تھی کیونکہ وہ اسے آزادی اظہار کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ وہ آزادی اظہار پر یقین رکھتے ہیں اور اسے ایک بہترین جمہوریت کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا لیکن انہیں سرمایہ کاری کرنے کے بعد یہ محسوس ہوا کہ ٹوئٹر اپنی موجودہ حالت میں نہ پھل پھول سکتا ہے اور نہ سماج کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق اس کمپنی کو پرائیویٹ کمپنی میں بدلنے کی ضرورت ہے۔
ٹوئٹر کے شئیر کی قیمت 4.3 فیصد کے اضافے سے 47.83 ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو ابھی بھی ایلون مسک کی آفر سے کم ہے جس کی وجہ سے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سرمایہ داروں کا خیال ہے کہ یہ معاہدے مکمل نہ ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اسے ایلون مسک کی آفر مل گئی ہے اور کمپنی اس بات کا فیصلہ کرے گی آیا یہ آفر اس کے شئیر ہولڈرز کے بہترین مفاد میں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ویڈ برس کمپنی سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار ڈینئل آئیوز کا خیال ہے کہ اس ساری صورت حال کا اختتام ایلون مسک کی جانب سے ٹوئیٹر کے خریدنے پر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کوئی اور بولی لگانے والے یا کوئی اور کنسورشیم فی الوقت سامنے آئے۔ ان کے مطابق ٹوئٹر کا بورڈ مجبور ہو گا کہ وہ مسک کی آفر قبول کرے اور کمپنی کو بیچنے کا سلسلہ شروع کرے۔
ایلون مسک نے ضابطے کی فائلنگ کے دوران اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ وہ پچھلے کئی ہفتوں سے مسلسل ٹوئٹر کے شئیر خرید رہے تھے۔ اس وقت وہ انفرادی طور پر ٹوئٹر کے 9 فیصد سٹاک کے مالک ہیں۔ صرف وینگارڈ گروپس سوئٹ آف میچوئل فنڈز اور ای ٹی ایف ان سے زیادہ ٹوئٹر کے سٹاک کے مالک ہیں۔ نیویارک کی وفاقی عدالت میں منگل کے روز ایک کیس دائر کیا گیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ مسک نے ٹوئٹر کے شئیر خریدنے کا اعلان دیر سے کیا تاکہ وہ کم قیمت میں زیادہ سے زیادہ شئیر خرید سکیں۔
امریکہ کی سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن مسک کا دوسرے سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچانے پر سزا دے سکتا ہے لیکن چیسٹر سپیٹ کے مطابق وہ کمپنی کو خریدنے سے روکنے کے لیے شاید ہی کچھ کرے۔
امریکہ کی کارنیگی میلون یونیورسٹی کے فائنانس کے پروفیسر سپیٹ کا کہنا تھا کہ یہ معاملات جلد ہی طے ہو جائیں گے۔ بقول ان کے ایس ای سی تب ہی کوئی اقدام اٹھاتا ہے جب کوئی معاہدہ ہو چکا ہو۔
Your browser doesn’t support HTML5
ارب پتی ایلون مسک ٹوئٹر کے ناقد رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کمپی آزادی اظہار کے معاملے میں کوتاہیوں کا شکار ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ڈونلڈ ٹرمپ اور دوسرے بائیں بازو کے رہنماؤں کے ٹوئٹر اکاؤنٹ اپنی تشدد، نفرت اور نقصان دہ غلط معلومات سے متعلق شرائط کی پابندی نہ کرنے پر بند کر دیے تھے جس سے ان کے چاہنے والے ٹوئٹر سے ناراض ہیں۔
ایلون مسک اپنے آپ کو مکمل طور پر آزادی اظہار کا حامی بتاتے ہیں۔ اگرچہ وہ ٹوئٹر پر ان سے سوال پوچھنے والوں اور اتفاق نہ کرنے والوں کو بلاک کرنے کے حوالے سے بھی جانے جاتے ہیں۔
(اس خبر کے لیے لچھ معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائیٹرز سےلی گئی ہے)