پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے خدیجہ صدیقی تشدد کیس میں ملزم کی رہائی کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی فائل لاہور رجسٹری طلب کرلی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو لاہور کی رہائشی طالبہ خدیجہ صدیقی کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے کے ملزم شاہ حسین کو بری کردیا تھا۔
خدیجہ حملہ کیس میں مجسٹریٹ کورٹ نے ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ملزم نے سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
شاہ حسین بخاری کی درخواست پر سیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی سات سال کی سزا کم کر کے پانچ سال کردی تھی۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے کنور رحمان خان سے گفتگو کرتے ہوئے خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ انہیں لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے شدید دکھ ہوا ہے۔
خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ ان کا کیس 31 مئی کو سنا جانا تھا لیکن اچانک ایک دن لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے بتایا کہ کیس اب 16 مئی کو لگے گا۔
ان کے بقول، "میرے فائنل ایئر کے امتحانات ہو رہے ہیں۔ میں نے رجسٹرار کو کہا کہ کیس اتنی جلدی کیسے لگ گیا؟ آپ کچھ تو وقت دیں، میں نے وکیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو تاریخ دے دی گئی ہے۔"
خدیجہ صدیقی نے الزام لگایا کہ ان کے کلاس فیلو شاہ حسین کے والد ایک با اثر وکیل ہیں جنہوں نے اثر و رسوخ کے ذریعے اس کیس کی جلدی جلدی تاریخیں لگوائیں۔
لیکن خدیجہ صدیقی پر امید ہیں کہ انہیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا۔
سوشل میڈیا پر غم و غصہ
خدیجہ صدیقی پر تشدد میں ملوث شاہ حسین کی رہائی کی خبر پھیلی تو سوشل میڈیا پر بھی خدیجہ صدیقی کی حمایت میں بہت سی آوازیں بلند ہوئیں۔ اس معاملے پر آواز اٹھانے والوں میں عام لوگوں سے لے کر مشہور افراد شامل ہیں۔ #JusticeForKhadija کا ہیش ٹیگ گزشتہ دو روز سے ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں چل رہا ہے۔
’وڈیرے کا بیٹا‘ سے شہرت پانے والے گلوکار علی گل پیر نے خدیجہ صدیقی کے حق میں ٹوئٹ میں کہا کہ ہم ڈبل سواری پر تو جیل میں ڈال دیتے ہیں لیکن 23 بار چاقو مارنے والے کو ڈیڈی کے ساتھ گھر جانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔
اداکارہ ماہرہ خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اگر یہ طاقت کا کھیل ہے تو ٹھیک ہے۔ جب عوام کسی مقصد کے لیے متحد ہوجائیں تو اس سے زیادہ طاقت ور کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔ خدیجہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
اداکار عثمان خالد بٹ نے کہا کہ اقدامِ قتل پر سات سال کی سزا کو کم کر کے پانچ سال کیا گیا اور پھر کچھ نہیں۔ یہ وہ اہمیت ہے جو ہم ایسی خاتون کو دیتے ہیں جو متعدد ثبوتوں کے ساتھ انصاف مانگ رہی ہے۔
سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ خدیجہ سپریم کورٹ جانے کو تیار ہے۔ وہ آرہی ہے۔
خدیجہ صدیقی اور شاہ حسین کی 2014ء سے 2015ء تک دوستی تھی۔ پھر ان کی دوستی ختم ہوگئی۔
مئی 2016ء میں خدیجہ اپنی چھوٹی بہن کو اسکول سے لے کر گاڑی میں بیٹھ رہی تھی کہ ہیلمٹ پہنے ایک شخص نے ان پر حملہ کردیا اور چاقو کے 23 وار کیے۔
خدیجہ کی بہن اور ڈرائیور نے انہیں بچانے کی کوشش کی اور اس دوران ہیلمٹ گرا اور حملہ آور کا چہرہ سامنے آگیا۔ وہ لا اسکول میں ان کا کلاس فیلو اور سابق دوست شاہ حسین تھا۔
معاملہ میڈیا پر آنے کے بعد پولیس نے شاہ حسین کے خلاف اقدامِ قتل کا مقدمہ لاہور کے تھانہ سول لائنز میں درج کیا تھا اور دورانِ تفتیش ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور چھری بھی برآمد کرلی تھی۔