کراچی... پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ سے نشر کئے جانے والے پروگرام ’سرعام‘ کے اینکر اقرار الحسن کو سندھ اسمبلی میں پستول لانے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔
چینل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقرار نے اسمبلی کی سیکورٹی انتظامات کا پول کھولا ہے، جبکہ سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے اسلحہ لیکر اسمبلی میں آنے کے الزام میں اقرار الحسن کو گرفتار کر لیا ہے۔
وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ڈی آئی جی ساوٴتھ مجیب شیخ کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے، جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ اس واقعہ میں سندھ اسمبلی کو کوئی ملازم تو شریک نہیں۔
یہ معاملہ اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جبکہ اجلاس کے دوران مہمانوں کی گیلری میں موجود اقرار الحسن نے از خود کھڑے ہو کر اسپیکر آغا سراج درانی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ ان کے قریب جو شخص بیٹھا ہے اس کے پاس اسلحہ ہے۔ یہ کہتے ہوئے انہوں نے برابر بیٹھے شخص کی شلوار سے ایک پستول باہر نکلا جسے عملے کی مدد سے اسپیکر کی نشست تک پہنچایا گیا۔ پستول خالی تھا، اس کی تصدیق آغاز سراج درانی نے میگزین چیک کرنے کے بعد کی۔
اس پر اسمبلی رکن خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اگر ایک شخص اتنی آسانی سے اسلحہ لے کر اندر آسکتا ہے تو باقی کی کیا گارنٹی ہوسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں جبکہ اسمبلی ارکان کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں مل چکی ہیں۔
چینل انتظامیہ نے اسے ’اسٹنگ آپریشن‘ کا نام دیا ہے۔ چینل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقرار اسٹنگ آپریشن کے ذریعے سیکورٹی انتظامات میں موجود نقائص کو سامنے لانا چاہتے تھے۔
اقرار الحسن کو حراست میں لئے جانے کے بعد تھانہ آرام باغ منتقل کیا گیا۔ جیسے ہی اقرار الحسن کی گرفتاری کی خبر عا م ہوئی لوگوں کا جم غفیر تھانے کے باہر جمع ہوگیا جس نے بہ آواز بلند اقرارالحسن کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ یہ صورتحال دیکھ کر تھانے کے بیرونی دروازے پر تالہ لگادیا گیا۔
سندھ حکومت کے مطابق اقرارالحسن اور ان کے ساتھی کو سندھ اسمبلی میں اسلحہ لیکر داخل ہونے کے جرم میں باقاعدہ گرفتار کیا گیا ہے۔ان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا ارادہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اقرار الحسن کی گرفتار ی پر سابق صدر پرویز مشرف ، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی ، ایم کیو ایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ، خواجہ اظہارالحسن اور دیگر متعدد افراد نے اقرارالحسن کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیراعلی سندھ کی ’لاتعلقی‘
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ایک طرح سے ’لاتعلقی‘ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی کی سیکورٹی کے انچارج اسپیکراسمبلی آغا سراج درانی ہیں اور انہی کا فیصلہ چلے گا۔
وفاقی کی تشویش
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی اقرارالحسن کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔جمعہ کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا ’دنیا بھر میں صحافی اسٹنگ آپریشنز کرتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسے اسٹنگ آپریشن پر ناراض ہونے کی بجائے ان سے سبق اور رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔‘