ائیر ہوسٹس کے لیے سرخ، گلابی یا گہرے رنگوں کے شیڈ کی لپ اسٹک اور نیل پولش استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہےجبکہ اونچے جوڑے اور وگ کا استعمال بھی اس نئے ضابطے کے تحت منع ہوگا ۔
ترکی کی قومی ائیر لائن نے اپنی ائیر ہوسٹس پر گہرے رنگوں کی لپ اسٹک اور نیل پولش لگانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کیبن سروس ڈپارٹمنٹ نےخواتین فضائی میزبانوں کے لیے ایک نئے ضابطے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ائیر ہوسٹس کے لیے سرخ، گلابی یا گہرے رنگوں کے شیڈ کی لپ اسٹک اور نیل پالش استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہےجبکہ اونچے جوڑے اور وگ کا استعمال بھی اس نئے ضابطے کے تحت منع ہوگا۔
ترکش ائیر لائن نے اپنے اس فیصلے کی تفصیل بتاتے ہو ئے کہا کہ، ''اس پابندی کا مقصد دراصل یہ ہے کہ ائیر ہوسٹس میک اپ کے ساتھ بھی سادہ اور پر کشش نظر آئیں کیونکہ ہلکا پھلکا میک اپ انھیں ایک نیچرل لُک دے گا جو انھیں مسافروں کے ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے بات چیت کرنے میں مدد دے گا۔''
'' قومی ائیر لائن کی فضائی میزبانوں کے موجودہ یونیفارم میں سرخ یا گہرے گلابی رنگ شامل نہیں ہیں لہذا ان گہرے رنگوں کی لپ اسٹک اور نیل پولش کے استعمال سےائیر ہوسٹس کی شخصیت کا وقار متاثر ہوگا۔''
ترکی کے آئین کے مطابق ترکی کو ایک سیکولر ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ ترکی میں مسلمان آبادی کی شرح تقریبا سو فیصد ہے۔ لیکن 2007 کے الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئین کی اس شق کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو اسکارف پہننے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
ترکی میں قومی اداروں اور دیگر نجی شعبوں کے علاوہ وکیل یا ٹیچر کی حیثیت سے کام کرنے والی خواتین کے لیے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد ہے۔ جبکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبات پر بھی سال 2008 تک ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی تھی۔
ترکش قومی ائیر لائن کی ائیر ہوسٹس کے لیے یونیفارم کے ساتھ ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد تھی جسے گزشتہ برس حکومت کی جانب سے ختم کر دیا گیا ہے۔
ترکش ائیر لائن کے اس فیصلے کے خلاف ائیر لائن کی لیبر یونین کی صدر ایٹیلے ایکین نے کہا کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ترکی ایک اعتدال پسند مذہبی ملک بنتا جا رہا ہے۔
ترکی کی قومی ائیرلائن کے ایک مسافر احمت یرلی نے اس پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں نہیں لگتا ہے کہ ائیر ہوسٹس کے لیے میک اپ کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ ترکی ایک سخت مذہبی ملک بنتا جارہا ہے۔ لیکن اس پابندی کے لیے پیش کئے جانے والا جواز کافی مضحکہ خیز ہے کیونکہ میں نے کبھی یہ نہیں سنا ہے کہ ایک جہاز خاتون کی لپ اسٹک کی وجہ سے کریش ہو گیا ہو۔
ترکش ائیر لائن یورپ کی چوتھی بڑی ائیر لائن سروس ہے جبکہ ترکی نیٹو کے اتحادی ممالک کا رکن ہے اس کے علاوہ یورپی ملکوں کے اتحاد میں ایک سیکولر ممبر کی حیثیت سے شامل ہے۔
کیبن سروس ڈپارٹمنٹ نےخواتین فضائی میزبانوں کے لیے ایک نئے ضابطے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ائیر ہوسٹس کے لیے سرخ، گلابی یا گہرے رنگوں کے شیڈ کی لپ اسٹک اور نیل پالش استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہےجبکہ اونچے جوڑے اور وگ کا استعمال بھی اس نئے ضابطے کے تحت منع ہوگا۔
ترکش ائیر لائن نے اپنے اس فیصلے کی تفصیل بتاتے ہو ئے کہا کہ، ''اس پابندی کا مقصد دراصل یہ ہے کہ ائیر ہوسٹس میک اپ کے ساتھ بھی سادہ اور پر کشش نظر آئیں کیونکہ ہلکا پھلکا میک اپ انھیں ایک نیچرل لُک دے گا جو انھیں مسافروں کے ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے بات چیت کرنے میں مدد دے گا۔''
'' قومی ائیر لائن کی فضائی میزبانوں کے موجودہ یونیفارم میں سرخ یا گہرے گلابی رنگ شامل نہیں ہیں لہذا ان گہرے رنگوں کی لپ اسٹک اور نیل پولش کے استعمال سےائیر ہوسٹس کی شخصیت کا وقار متاثر ہوگا۔''
ترکی کے آئین کے مطابق ترکی کو ایک سیکولر ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ ترکی میں مسلمان آبادی کی شرح تقریبا سو فیصد ہے۔ لیکن 2007 کے الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئین کی اس شق کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو اسکارف پہننے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
ترکی میں قومی اداروں اور دیگر نجی شعبوں کے علاوہ وکیل یا ٹیچر کی حیثیت سے کام کرنے والی خواتین کے لیے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد ہے۔ جبکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبات پر بھی سال 2008 تک ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی تھی۔
ترکش قومی ائیر لائن کی ائیر ہوسٹس کے لیے یونیفارم کے ساتھ ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد تھی جسے گزشتہ برس حکومت کی جانب سے ختم کر دیا گیا ہے۔
ترکش ائیر لائن کے اس فیصلے کے خلاف ائیر لائن کی لیبر یونین کی صدر ایٹیلے ایکین نے کہا کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ترکی ایک اعتدال پسند مذہبی ملک بنتا جا رہا ہے۔
ترکی کی قومی ائیرلائن کے ایک مسافر احمت یرلی نے اس پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں نہیں لگتا ہے کہ ائیر ہوسٹس کے لیے میک اپ کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ ترکی ایک سخت مذہبی ملک بنتا جارہا ہے۔ لیکن اس پابندی کے لیے پیش کئے جانے والا جواز کافی مضحکہ خیز ہے کیونکہ میں نے کبھی یہ نہیں سنا ہے کہ ایک جہاز خاتون کی لپ اسٹک کی وجہ سے کریش ہو گیا ہو۔
ترکش ائیر لائن یورپ کی چوتھی بڑی ائیر لائن سروس ہے جبکہ ترکی نیٹو کے اتحادی ممالک کا رکن ہے اس کے علاوہ یورپی ملکوں کے اتحاد میں ایک سیکولر ممبر کی حیثیت سے شامل ہے۔