سوئیڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن نذرِ آتش، پاکستان اور ترکیہ کی جانب سے مذمت

سوئیڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر پاکستان اور ترکیہ کی حکومتوں نے مذمت کی ہے۔ ترکیہ نے ڈینش سفیر کو طلب کر کے الزام عائد کیا ہے کہ ڈینش حکومت نفرت انگیز اقدام کی حمایت کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام مخالف اور انتہائی دائیں بازو کے کارکن راسموس پالوڈن نے جمعے کوکوپن ہیگن میں دو مقامات پر قرآن کو نذرِ آتش کیا۔ پالوڈن سوئیڈن کے علاوہ ڈنمارک کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔

اس سے قبل 21 جنوری کو بھی پالوڈن نے سوئیڈن میں ترکیہ کے خلاف مظاہرے کے دوران قرآن کا ایک نسخہ نذر آتش کیا تھا جس پر نہ صرف ترکیہ بلکہ دنیا کے کئی مسلم ملکوں نے مذمت کی تھی۔

جمعے کو ایک بار پھر پالوڈن نے کوپن ہیگن میں ایک مسجد کے سامنے اور پھر ترک سفارت خانے کے باہر بھی قرآن کے ایک نسخے کو نذرِ آتش کیا۔

اس موقع پر پالوڈن کا کہنا تھا کہ وہ ہر جمعے کو یہ اقدام اُٹھائیں گے جب تک ترکیہ ،سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت نہیں کر دیتا۔

خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے سوئیڈن کو بطور نیٹو رُکن شامل کرنے کی مخالفت کی تھی۔

گزشتہ برس کے آغاز پر روس نے یورپی ملک یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تو بعض ممالک کو اپنی سیکیورٹی کے خدشات لاحق ہوئے۔ ایسے میں سوئیڈن اور فن لینڈ نے نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے درخواست دی تاہم یہ دونوں ممالک اس وقت تک نیٹو کے رکن نہیں بن سکتے جب تک اس اتحاد کے تمام 30 رکن ممالک اس کے حق میں نہ ہوں۔

قبل ازیں ترکیہ یہ بھی کہہ چکا ہے کہ سوئیڈن کرد عسکریت پسندوں اور 2016 میں ترک حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے گروہ کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار کرے۔ ترکیہ کرد عسکریت پسندوں اور حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے گروہ کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'انادولو' کے مطابق انقرہ میں ڈنمارک کے سفیر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے کہ آخر کیوں ایسے نفرت انگیز اقدام کی اجازت دی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈینش سفیر کو کہا گیا ہے کہ ڈنمارک کا رویہ ناقابلِ قبول ہے کیوں کہ ایسے عناصر کو اس اقدام سے روکا جا سکتا تھا۔

بعدازاں ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کر کے پالوڈن کو 'اسلام سے نفرت کرنے والا شخص' قرار دیتے ہوئے انہیں ایسا قدم اُٹھانے کی اجازت دینے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

ڈینش وزیرِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس واقعے سے ڈنمارک کے ترکیہ کے ساتھ دوستانہ روابط پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جب کہ ترکیہ کو ڈنمارک میں آزادیوں کو برقرار رکھنے والے قوانین سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

ُپاکستان کی بھی مذمت

دریں اثنا پاکستانی دفترِ خارجہ نے بھی ڈنمارک میں قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے۔

ہفتے کو پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی کے لگاتار واقعات سے مسلم اُمہ کے ذہنوں میں شبہات جنم لے رہے ہیں کہ آزادیٔ اظہار کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جب دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، نفرت پھیلانے والوں کو کھلی چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔