اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ ترکی کے امدادی بحری جہاز پر چھاپے کے معاملے پر، جس میں آٹھ ترک اور ایک ترک نژاد امریکی ہلاک ہوئے، اسرائیل ترکی سے معافی نہیں مانگے گا۔
اَوگدر لِبرمین، جو اِس وقت لیٹویا کے دورے پر ہیں، نےپیر کو کہا کہ اسرائیل، چھاپے پر معافی مانگنے کے ترکی کے مطالبے کو پورا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوگلو نے پیر کے دِن کہا کہ اگر اسرائیل غزہ جانے والے بحری بیڑے پر کمانڈو حملے پر معذرت نہیں کرتا، تو ترکی اُس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اسرائیل کے لیے دوسرا راستہ یہی ہے کہ وہ 31 مئی کے حملے پر بین الاقوامی انکوائری کے نتائج کو قبول کرلے۔
لیکن جمعے کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو چھاپے میں انسانی جانوں کے ضائع ہونے پر افسوس ہے، تاہم وہ اِس بات پر معذرت نہیں کرسکتا کیونکہ اُس کے فوجیوں نے اپنی جان بچانے کی خاطر اپنے دفاع میں یہ اقدام کیا۔
اُنھوں نے اِس خیال کو بھی رد کیا کہ ہلاک ہونے والے نو ترک شہریوں کی ہلاکت پر اسرائیل ترکی کو کوئی معاوضہ ادا کرے گا۔
منگل کو مسٹر نتن یاہو اور امریکی صدر براک اوباما کی واشنگٹن میں ملاقات میں متوقع طور پر ترکی اور اسرائیل کے مابین تناؤ کا معاملہ زیرِغور آسکتا ہے۔