ترکی کی اعلٰی ترین عدالت نے تاریخی یاد گار آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کیے جانے سے متعلق فیصلہ 15 دن کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
ترکی کی 'کاؤنسل آف اسٹیٹ' نے کہا ہے کہ عدالت 1500 سال پرانے تاریخی مقام آیا صوفیہ میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ اب 15 دن بعد سنائے گی۔
سیکولر جماعتوں اور بین الاقوامی برادری کی مخالفت کے باوجود قدامت پسند ترک رہنما آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس مطالبے پر گزشتہ سال ترکی میں ہونے والے انتخابات سے قبل صدر رجب طیب ایردوان نے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر اس تاریخی ورثے کو مسجد میں تبدیل کیا گیا تو ترکی کے امریکہ اور یونان سمیت مغربی ملکوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔
حال ہی میں یونان کی وزیر برائے ثقافت لینا مینڈونی کی طرف سے ترکی پر قدامت پسندوں کے مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اُدھر عالمی ثقافتی ورثے کی دیکھ بھال سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے 'یونیسکو' کا کہنا ہے کہ کوئی فیصلہ کرنے سے قبل تمام فریقوں کی رضا مندی حاصل کی جائے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی بدھ کو ایک ٹوئٹ میں ترک حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ترکی آیا صوفیہ کو میوزیم ہی رہنے دے۔
گزشتہ ماہ ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا تھا کہ یہ ترکی کی قومی خود مختاری کا معاملہ ہے۔
ترکی میں حالیہ جائزوں کے مطابق حکمران جماعت 'جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی' کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ایردوان کی جماعت کی مقبولیت میں کمی کی ایک وجہ آیا صوفیہ سے متعلق اُن کا مؤقف بھی ہے۔
آیا صوفیہ کی تاریخی اہمیت
سن 1985 میں یونیسکو کی 'عالمی تاریخی مقامات' کی فہرست میں شامل ہونے والا آیا صوفیہ بنیادی طور پر گرجا گھر تھا جسے بعد ازاں خلافتِ عثمانیہ کے دور میں مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ ترک انقلاب کے بعد 1930 کی دہائی میں اسے میوزیم بنا دیا گیا تھا جس کے بعد سے یہاں عبادت پر پابندی عائد ہے۔
استنبول میں واقع آیا صوفیہ کی تعمیر کا حکم بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول نے 532ء میں دیا تھا۔
سن 537 میں آیا صوفیہ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد گرجا گھر میں عیسائیوں کی مذہبی رسومات منعقد کی گئیں اور اگلے 900 سال تک آیا صوفیہ گرجا گھر کے طور پر برقرار رہا۔ تاہم سن 1453 میں عثمانی فوجوں نے استنبول شہر پر قبضہ کیا تو اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔
استنبول شہر میں 1616 میں سلطان احمد مسجد جسے 'بلیو موسک' بھی کہا جاتا ہے، کی تعمیر تک آیا صوفیہ شہر کی مرکزی مسجد تھی۔
بعد ازاں جدید ترکی کے بانی اور پہلے صدر مصطفی کمال اتا ترک کے حکم پر آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا جسے 1935 میں عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال لگ بھگ 30 لاکھ سیاح آیا صوفیہ دیکھنے آتے ہیں۔