کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر شہریار محسود سرحد پار افغانستان کے صوبہ کنڑ میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم حملے میں ہلاک ہو گیا۔
سرحد پار سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، شہریار محسود کی گاڑی کو نامعلوم افراد نے اس وقت دیسی ساختہ بم کا نشانہ بنایا جب وہ کنڑ صوبے کی اہم سڑک سے گزر رہا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ گاڑی میں دوسرے عسکریت پسند بھی سوار تھے۔ تاہم، دھماکے میں دیگر افراد کے مرنے یا زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔
افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ میں پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص خیبرپختونخوا کے سوات، جنوبی اور شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں فوجی کارروائیوں سے فرار ہونے والے عسکریت پسندوں کے مبینہ طور پر محفوظ ٹھکانے ہیں۔
روان سال 31 جنوری سے اب تک شہریار محسود کالعدم شدتِ پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا تیسرا اہم کمانڈر ہے، جنھیں سرحد پار افغانستان میں ہلاک کیا گیا ہے۔
اکتیس جنوری کی صبح کابل کے انتہائی حساس علاقے کارتہ پروان میں انٹر کانٹینینٹل ہوٹل کے قریب سے کالعدم شدت پسند تنظیم، تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
مرنے والوں میں شدت پسند تنظیم کا ڈپٹی لیڈر شیخ خالد حقانی بھی شامل تھا۔
دونوں کمانڈروں کی پراسرار ہلاکت کے بارے میں نہ تو افغان حکومت نہ ہی پاکستانی عہدیداروں نے کوئی بیان جاری کیا۔ شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے ترجمان کے ذریعے خالد حقانی کے ساتھی سمیت ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ادھر، ایک بیان میں تحریک طالبان پاکستان (حکیم اللہ محسود گروپ) کے ترجمان، نصرت اللہ نصرت نے تصدیق کی ہے کہ آج کنڑ میں تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود گروپ کے امیر، شہریار محسود ہلاک ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس کے بعد، تمام ساتھیوں کے مشورے سے مولانا والی محمد، عرف عمری کو نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔‘‘