'بھارت امریکی مصنوعات پر عائد ٹیکس واپس لے'

فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے 28 امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کے اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر زور دیا ہے کہ وہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔

چین کے ساتھ تجارتی محاذ پر تناؤ کے بعد اب امریکہ اور بھارت کے درمیان بھی تجارتی معاملات پر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ، امریکہ کی طرف سے بعض بھارتی درآمدی اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے بھارت کے اس اقدام پر ناپسندیگی کا اظہار کیا ہے۔

بھارت نے امریکہ کے ساتھ سائبر ڈیٹا شیئرنگ کو محدود کرنے اور ای کامرس سے متعلق قوانین مزید سخت کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے، جس سے بھارت میں موجود امریکی کمپنیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر گزشتہ برسوں میں ٹیکس بڑھاتا رہا ہے، تاہم حالیہ اضافے پر وہ بھارتی وزیر اعظم سے بات کریں گے۔

صدر کا کہنا تھا کہ 'یہ نا قابل قبول ہے۔ ٹیکسوں میں اضافہ فوری طور پر واپس ہونا چاہیے۔ صدر رواں ہفتے جاپان میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔

بھارتی حکومتی ذرائع نے صدر ٹرمپ کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔

بھارت کی وزارت خزانہ نے تاحال سرکاری طور پر امریکی صدر کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران پومپیو نے امریکہ اور بھارت کی دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

بعض حلقوں کے مطابق صدر ٹرمپ کی اس ٹوئٹ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ سکتا ہے۔

بھارت امریکہ کو برآمد کی جانے والی اپنی لگ بھگ چھ ارب ڈالر کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں چھوٹ کی سہولت (جی ایس پی) سے فائدہ اٹھا رہا تھے جسے گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے ختم کر دیا ہے۔

امریکہ اور چین بھی ایک دوسرے کی تجارتی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے عالمی کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔