صدر ٹرمپ کا 'آپریشن لیجنڈ' کو کئی شہروں تک وسعت دینے کا اعلان

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ ۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسلی امتیاز کے خلاف ملک میں جاری پرتشدد احتجاج روکنے اور 'امن و امان' کی صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے 'آپریشن لیجنڈ' کو کئی شہروں تک پھیلانے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں بدھ کو بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لیے وفاقی سیکیورٹی اہلکاروں کو متاثرہ ریاستوں میں تعینات کریں گے۔

صدر کی بریفنگ کے موقع پر اٹارنی جنرل ولیم بر بھی موجود تھے اور انہوں نے صحافیوں کو اس آپریشن پر عمل درآمد سے متعلق آگاہ کیا۔

امریکہ میں ان دنوں نسلی امتیاز کے خلاف اُن ریاستوں میں احتجاج ہو رہا ہے جن میں سے بیشتر کے گورنرز کا تعلق حزبِ اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ صدر ٹرمپ احتجاج کے اس سلسلے کو رواں برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے مظاہروں کو 'جرائم' قرار دیا اور کہا کہ وہ امریکہ کے شہریوں کو ان 'جرائم' سے نجات دلانے کے لیے وفاقی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا اعلان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خون ریزی ختم ہونی چاہیے اور اسے ختم ہونا پڑے گا۔

امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق 'آپریشن لیجنڈ' کے تحت وفاقی فورسز کو مقامی پولیس کی معاونت کے لیے تعینات کیا جائے گا جو پرتشدد جرائم کی سرکوبی کریں گی۔

شکاگو شہر کے ڈیموکریٹ میئر لوری فائٹ فٹ اور نیو میکسیکو کے ڈیموکریٹ گورنر مچل لوجان کرشم کا کہنا ہے کہ وہ اپنی انتظامی حدود میں وفاقی ایجنٹس کو ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ طرز کے کریک ڈاؤن کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے پرتشدد مظاہروں کے بعد گزشتہ ہفتے پورٹ لینڈ میں وفاقی فورسز کو تعینات کیا تھا جہاں اہلکاروں نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا تھا۔

شکاگو کے میئر اور نیو میکسیکو کے گورنر نے خبردار کیا ہے کہ کریک ڈاؤن طرز کے کسی بھی ایکشن کی صورت میں وہ وفاقی اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

SEE ALSO: صدر ٹرمپ کا متعدد شہروں میں وفاقی سیکیورٹی اہلکار بھیجنے کا انتباہ

شکاگو کے میئر لوری فائٹ فٹ نے مزید کہا ہے کہ ہمیں وفاقی فوجیوں کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نامعلوم اہلکاروں اور وفاقی ایجنٹوں کی موجودگی نہیں چاہتے۔ احتجاج کو روکنے کے لیے یہ وہی طریقہ ہے جو اس سے قبل پورٹ لینڈ میں اپنایا گیا تھا۔

تاہم صدر ٹرمپ نے بدھ کو بریفنگ کے دوران کہا کہ امن و امان کے قیام میں مدد دینے کے لیے ہم شگاکو کے میئر کی درخواست کا انتظار کر رہے ہیں اور دیگر شہروں کے میئرز اور ریاستوں کے گورنرز بھی وفاقی حکومت سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی عظیم طاقت ور فورسز کے ساتھ امن و امان کے قیام کی غرض سے شہروں میں جانے کے لیے تیار ہیں۔

محکمۂ انصاف کی ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے 'آپریشن لیجنڈ' کا نام ریاست میزوری کے شہر کنساس میں 29 جون کو فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے ایک چار سالہ بچے لیجنڈ ٹیلیفیرو کے نام پر رکھا گیا ہے۔

بدھ کو مذکورہ آپریشن پر بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل ولیم بر نے بتایا کہ اس آپریشن کے دوران وفاقی سیکیورٹی فورسز میں شامل مختلف ایجنسیوں کے اہلکار 'اسٹریٹ ایجنٹ' کا کام کریں گے اور پرتشدد گروہوں کو روکنے کے لیے تعینات ہوں گے۔

اُن کے بقول آج جس آپریشن کی بات ہو رہی ہے وہ تمام آپریشنز سے مختلف ہے اور یہ خاص طور پر جرائم کے خلاف لڑنے کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ میں نافذ 200 سال پرانا ایک قانون امریکی صدر کو انتہائی ناگزیر حالات میں ریاستی گورنرز کی اجازت کے بغیر ان کی حدود میں وفاقی فورسز کی تعیناتی کا اختیار دیتا ہے۔ تاہم صدر کا یہ اختیار ہمیشہ سے امریکی سیاست میں متنازع رہا ہے اور اب بھی کئی حلقے صدر ٹرمپ پر اختیارات سے تجاوز کا الزام عائد کر رہے ہیں۔