کم جونگ سے قبل صدر ٹرمپ کی جاپانی وزیرِ اعظم سے ملاقات متوقع

فائل فوٹو

ٹیلی فون پر بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے امریکہ شمالی کوریا سربراہی اجلاس سے قبل دو بدو ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کی آئندہ ماہ ہونے والی متوقع ملاقات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو ایبےسے ملاقات متوقع ہے۔

ملاقات کا اعلان جاپانی وزیرِ اعظم نے پیر کو صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیلی فون پر بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے امریکہ شمالی کوریا سربراہی اجلاس سے قبل دو بدو ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلامیے کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی صدر اور جاپانی وزیرِ اعظم نے شمالی کوریا کے جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے مکمل اور مستقل خاتمے کے ہدف کے حصول کی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

دونوں ملکوں کے حکام کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم ایبے آٹھ اور نو جون کو کینیڈا میں ہونے والے 'جی7' ممالک کے سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے لیکن امکان ہے کہ اس اجلاس سے قبل ہی وائٹ ہاؤس میں ان کی دوبدو ملاقات ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق پیر کو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں شمالی کوریا کا معاملہ سرِ فہرست رہا اور دونوں کی متوقع ملاقات میں بھی شمالی کوریا کے ساتھ حالیہ رابطے ہی ایجنڈے میں سرِ فہرست ہوں گے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کو یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکہ کا ایک وفد شمالی کوریا میں موجود ہے جو سنگاپور میں ہونے والی دونوں ممالک کی سربراہی ملاقات کی تفصیلات طے کرنے میں مشغول ہے۔

پہلے اس ملاقات کے لیے 12 جون کی تاریخ مقرر کی گئی تھی جسے صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے جارحانہ بیانات کے ردِ عمل میں منسوخ کردیا تھا۔

تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے دوبارہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی تھی جس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے امریکی اور شمالی کورین حکام کی بات چیت جاری ہے۔

وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امریکہ کا ایک وفد اتوار سے سنگاپور میں موجود ہے جو مجوزہ ملاقات کی تیاریوں کا جائزہ لینے اور انہیں حتمی شکل دینے وہاں گیا ہے۔

دریں اثنا جنوبی کورین حکومت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ صدر مون جائے ان بھی آئندہ ماہ سنگاپور کا دورہ کرسکتے ہیں جہاں وہ اپنے امریکی اور شمالی کورین ہم منصب کے ساتھ سہ ملکی سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

تاہم اب تک ایسے کسی مجوزہ اجلاس کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔