امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اتحادی ملک ترکی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے شام پر حملوں میں شدت پیدا کی تو وہ ترکی کی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اتوار کو شام سے امریکی فوجوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کو فوجی کارروائیاں کرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
امریکہ میں ڈیمو کریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی دونوں نے صدر ٹرمپ کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج کے انخلا کے نتیجے میں امریکہ کرد فوج کو تنہا چھوڑ دے گا اور وہ ترک فوج کی براہ راست زد میں آ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ترکی کرد فوج کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کے بعد صدر ٹرمپ نے ترکی کو معیشت تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
صدر ٹرمپ کا ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا، ’’جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں، اس بات کو دہراتا ہوں کہ اگر ترکی کوئی ایسا اقدام کرتا ہے جو میرے نزدیک ناجائز تصور کیا جاتا ہے تو میں ترکی کی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر دوں گا۔‘‘
صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد ترکی کی کرنسی لیرا ڈالر کے مقابلے میں شدید گراوٹ کا شکار ہو گئی ہے۔
امریکہ نے پیر سے شام کے شمالی علاقوں سے اپنی فوجوں کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ کرد فوجیں شام میں جاری لڑائی میں امریکہ کی مضبوط اتحادی رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو کرد فوجوں نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انخلا پیٹھ پیچھے چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔