ایران سے جنگ سمیت کئی آپشن موجود ہیں: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)

سعودی عرب کی طرف سے آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے جانے پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ کے کئی آپشنز موجود ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ سعودی تنصیبات پر حملوں میں ایران ملوث ہے اور وہ ایران کے خلاف کارروائی کا اشارہ بھی دے چکے ہیں۔

بدھ کو لاس اینجلس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف کئی آپشنز موجود ہیں۔ ان میں حتمی آپشنز بھی ہیں اور اس سے کچھ کم بھی۔

حتمی آپشنز کی وضاحت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حتمی آپشن ایران کے ساتھ جنگ ہوگی۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران پر مزید نافذ کردہ تعزیرات اگلے 48 گھنٹوں میں منظر عام پر لائی جائیں گی۔

صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں بھی کہا ہے کہ انہوں نے وزارت خزانہ کو ایران پر مزید تعزیرات نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایران کی طرف سے ایک بار پھر سعودی آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا گیا ہے۔

ان حملوں کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے قبول کی ہے، جن کی طرف سے بدھ کو حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ حملے یمن کے تین مقامات سے کیے گئے تھے۔

حملوں سے متعلق مزید تفصیلات جاری کرتے ہوئے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ ریاض کے سب سے بڑے اتحادی متحدہ عرب امارات کے درجنوں مقامات اُن کے نشانے پر ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں سعودی آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں پر بات چیت کی ہے۔

مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ ہے اور اس کے دفاع کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم، ایران کا دھمکی آمیز روّیہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

حملوں کی باقیات پیش

سعودی عرب نے آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں ایران کے ملوث ہونے سے متعلق ڈرون طیاروں اور میزائلوں کی باقیات پیش کیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے یہ نا جھٹلانے والے ثبوت ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بدھ کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایرانی حملوں میں 25 ڈرونز اور میزائل استعمال کیے گئے اور یہ حملے یمن سے نہیں کیے گئے تھے۔

ترکی المالکی کا مزید کہنا ہے کہ حملوں میں کروز میزائلز کے علاوہ ایرانی ساختہ ڈرونز طیارے استعمال ہوئے۔

ترکی المالکی کا مزید کہنا ہے کہ حملوں میں کروز میزائلز کے علاوہ ایرانی ساختہ ڈرونز طیارے استعمال ہوئے۔

حملوں کے مقام سے متعلق سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، جس کے نتائج بعد میں سامنے لائے جائیں گے۔

حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے بعد ریاض اور واشنگٹن پر دباؤ بڑھ گیا کہ وہ ایران کے خلاف انتقامی کاروائی کریں۔ تاہم، دونوں اتحادی ممالک اب تک محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

ان حملوں نے سعودی دفاعی نظام پر خرچ کیے جانے والے اربوں ڈالر کے باوجود خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے اور وہ خلیجی اور یورپی ریاستوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔

سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے آئل تنصیبات پر حملوں کو عالمی طاقتوں کا امتحان قرار دیا ہے۔