کم جونگ اُن سے ایک اور ملاقات ہو سکتی ہے، صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان سے گفتگو کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے کسی معاہدے پر اتفاق کے لیے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے ساتھ ایک اور ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اُن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ ان کے ساتھ ایک اور سربراہی ملاقات ہو سکتی ہے۔

صدر کے بقول یہ معاملہ آہستہ آہستہ بڑھنے کا ہے اور یہ بہت تیزی سے آگے نہیں بڑھے گا۔

ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے سوا دیگر معاملات پر سمجھوتے ہو سکتے ہیں، صدر نے کہا کہ پیانگ یانگ کے ساتھ کئی کم اہمیت کے معاملات پر معاہدے بھی ممکن ہیں۔

تاہم صدر نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا کم جونگ اُن کے ساتھ ان کا حالیہ چند ہفتوں کے دوران کوئی رابطہ ہوا ہے یا نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے شمالی کوریا پر مزید اقتصادی پابندیاں نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ پیانگ یانگ پر پہلے سے عائد پابندیاں برقرار رہیں گی۔

صحافیوں سے گفتگو میں مہمان صدر مون جائے اُن نے کہا کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکراتی عمل تاحال آگے بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے استوار کرانے اور صدر ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی سربراہی ملاقاتیں ممکن بنانے میں جنوبی کوریا کے صدر کا اہم کردار رہا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو میں صدر مون نے اپنے امریکی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال سنگاپور میں ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی ملاقات کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی میں بہت کمی آئی تھی اور دونوں سربراہان کے درمیان تیسری ملاقات کی ضرورت برقرار ہے۔

امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کے درمیان دوسری ملاقات رواں سال فروری میں ویت نام میں ہوئی تھی جو بغیر کسی معاہدے یا اعلامیے کا اجرا ہوئے بغیر ہی ختم ہو گئی تھی۔

ملاقات میں شمالی کوریا کے حکام نے امریکہ سے اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا جسے امریکی حکام نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے مشروط کیا تھا۔