رابرٹ ملر کے سوالوں کے جواب دے دیے: صدر ٹرمپ

صدر نے رابرٹ ملر کی تحقیقات پر اشارۃً تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہمیشہ غلط مقاصد رکھنے والے افراد کے سوالات کا احتیاط سے جواب دیتے ہیں لیکن ان کے بقول انہوں نے بڑی آسانی سے تمام سوالوں کے جواب دیے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کرنے والے رابرٹ ملر کے سوالات کے جواب دے دیے ہیں لیکن ان کے بقول ابھی انہوں نے اپنے جوابات جمع نہیں کرائے ہیں۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہیں یہ سوالات تحریری صورت میں موصول ہوئے تھے جن کے جواب دینے میں صدر کے بقول انہیں کوئی مشکل نہیں ہوئی۔

صدر نے رابرٹ ملر کی تحقیقات پر اشارۃً تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہمیشہ غلط مقاصد رکھنے والے افراد کے سوالات کا احتیاط سے جواب دیتے ہیں لیکن ان کے بقول انہوں نے بڑی آسانی سے تمام سوالوں کے جواب دیے۔

صدر نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اپنے جوابات کب تک رابرٹ ملر کی ٹیم کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رابرٹ ملر کو محکمۂ انصاف نے 2016ء کے انتخابات کے دوران مبینہ باضابطگیوں اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روسی حکام کے ساتھ مبینہ روابط کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے جس کے دوران وہ اب تک سیکڑوں افراد سے تفتیش کرچکے ہیں۔

رابرٹ ملر کو ان تحقیقات کی ذمہ دار محکمۂ انصاف نے سونپی ہے۔

صدر ٹرمپ جاری تحقیقات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے آئے ہیں اور وہ ماضی میں بارہا رابرٹ ملر اور ان کی تحقیقات کو جانب دار اور متعصب قرار دے چکے ہیں۔

رابرٹ ملر اور ان کی ٹیم نے اب تک بیشتر افراد سے بالمشافہ سوال جواب کرکے ان کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ لیکن ملر نے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ سے روس کے ساتھ ان کی انتخابی مہم کے مبینہ تعلقات کے بارے میں سوالوں کے تحریری جوابات بھی قبول کرنے پر تیار ہیں۔

تاہم صدر ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی بارہا کہہ چکے ہیں کہ صدر ٹرمپ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات سے متعلق رابرٹ ملر یا ان کی ٹیم کے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے۔

ڈیموکریٹس اور بعض دیگر حلقوں کا الزام ہے کہ صدر ٹرمپ نے 'ایف بی آئی' کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کی برطرفی سمیت ارادتاً بعض ایسے اقدامات کیے ہیں جن کا مقصد تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا تھا اور اس پر ان کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔

صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اپنے وکلا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں کئی ملاقاتیں کی تھیں جن میں اطلاعات کے مطابق رابرٹ ملر کے سوالوں کے جوابات کی تیاری پر بات کی گئی تھی۔

لیکن جمعے کو اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ سوالوں کے جواب ان کے وکلا نے نہیں بلکہ صدر نے خود لکھے ہیں۔

اپنی گفتگو کے دوران صدر نے ایک بار پھر رابرٹ ملر کی تحقیقات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ ان تحقیقات پر قوم کے لاکھوں ڈالر ضائع ہو رہے ہیں۔

لیکن ساتھ ہی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں ان تحقیقات سے کوئی پریشانی نہیں کیوں کہ ان کے بقول انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

صحافیوں کے ساتھ اس گفتگو سے ایک روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر رابرٹ ملر اور ان کی تحقیقات کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

صدر نے لکھا تھا کہ ملر کی تحقیقات کی اندرونی کارروائی بری طرح سے ابتری کا شکار ہے اور تفتیش کاروں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان کی وجہ سے کتنی زندگیاں برباد ہوسکتی ہیں۔

صدر ٹرمپ کے قریبی مشیر انہیں بارہا مشورہ دے چکے ہیں کہ وہ رابرٹ ملر اور ان کی تحقیقات پر سرِ عام تنقید سے گریز کریں کیوں کہ ان تحقیقات کی اجازت خود محکمۂ انصاف نے دی ہے۔ لیکن صدر ہر دوسرے ہفتے ملر اور ان کی تحقیقات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔