ٹرمپ نے بینن کو سکیورٹی کونسل سے ہٹا دیا

فائل

کچھ قانون ساز اور دوسرے حضرات نے، جو برسوں سے امریکی خارجہ پالیسی کے شعبے میں فیصلے کیا کرتے تھے، کہا تھا کہ یہ بات مناسب نہیں کہ بینن اس طرح کام انجام دیں جس سے سیاسی الزام تراشی کو شہ ملتی ہو، جو قومی دارلحکومت کی روایات کے بگاڑ کا سبب بنے گی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز سیاسی حکمتِ عملی کے سربراہ، اسٹیفن بینن کو نیشنل سکیورٹی کونسل سے ہٹا دیا؛ اور یوں، اپنی جانب سے کی گئی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لیا، جس کے نتیجے میں واشنگٹن کے امور خارجہ کے ماہرین خوش نہیں تھے۔

کچھ قانون ساز اور دوسرے حضرات نے، جو برسوں سے امریکی خارجہ پالیسی کے شعبے میں فیصلے کیا کرتے تھے، کہا تھا کہ یہ بات مناسب نہیں کہ بینن اس طرح کام انجام دیں جس سے سیاسی الزام تراشی کو شہ ملتی ہو، جو قومی دارلحکومت کی روایات کے بگاڑ کا سبب بنے گی۔ وہ وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان تھے، جو پینل قومی سلامتی کے لیے باعثِ تشویش معاملات زیر غور لاتا ہے۔


گذشتہ سال، ٹرمپ کی صدارتی مہم میں شمولیت سے پہلے، بینن ’برائٹ بارٹ نیوز‘ کے بانی تھے، جو دائیں بازو کی خبریں، آراٴ اور بیان بازی کی ویب سائٹ ہے، جسے اُنھوں نے ’’قدامت پسند دائیں بازو کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا تھا‘‘۔

ٹرمپ کے ہدایت نامے میں دو دیگر کلیدی اہل کاروں کو سکیورٹی کونسل کے گروپ کی اہم قیادت کے لیے بحال کر دیا ہے۔ وہ ہیں نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس اور چیرمین جوائنٹ چیفس، میرین کور جنرل جوزف ڈنفرڈ۔

ساتھ ہی، صدر نے اپنے ہوم لینڈ سکیورٹی مشیر، ٹام بوزرٹ کے عہدے کا درجہ گھٹا دیا ہے۔


ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی مشیر، آرمی جنرل ایچ آر مک ماسٹر کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ کونسل کے اجلاسوں کا ایجنڈا طے کریں گے۔