امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا، یورپی یونین اور میکسیکو سے اسٹیل اور المونیم کی درآمد پر عائد کیے جانے والے نئے ٹیکس کا نفاذ مزید ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
اتوار کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے ٹیکس کا نفاذ یکم مئی کے بجائے یکم جون 2018ء سے ہوگا۔
امریکہ کے دونوں پڑوسی ملکوں اور یورپی یونین کے رکن ممالک سے درآمد کیے جانے والے المونیم اور اسٹیل پر اضافی ٹیکس کے نفاذ پر دی جانے والی عبوری چھوٹ کی مدت اتوار کی شب 12 بجے ختم ہورہی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ٹرمپ حکومت کا ارجنٹائن، آسٹریلیا اور برازیل کی حکومتوں کے ساتھ مجوزہ معاہدوں پر اتفاق ہوگیا ہے جن کے تحت ان ملکوں سے کی جانے والی المونیم اور اسٹیل کی درآمد اضافی ٹیکس سے مستقل طور پر مستثنیٰ ہوگی۔
بیان کے مطابق ان معاہدوں کی تفصیلات جلد طے کرلی جائیں گی۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کینیڈا، میکسیکو اور یورپی یونین کے ساتھ بھی اپنے جاری مذاکرات میں مزید 30 دن کی حتمی توسیع کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق ان مذاکرات کا ہدف درآمدات محدود کرنے کے لیے کوٹا مقرر کرنا، مال کی پیداواری ملک سے براہِ راست امریکہ آمد اور قومی سلامتی کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
فیصلے سے واقف ایک اعلیٰ اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے ان ممالک کو نئے ٹیکس سے دی جانے والی یہ آخری چھوٹ ہے اور یکم جون کے بعد اس کے نفاذ میں مزید کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 23 مارچ کو اسٹیل کی درآمدات پر 25 فی صد اور المونیم کی درآمدات پر 10 فی صد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم انہوں نے کینیڈا، میکسیکو، برازیل، یورپی یونین کے رکن ملکوں، آسٹریلیا اور ارجنٹائن کو نئے ٹیکسوں سے ایک ماہ کی عارضی چھوٹ دے دی تھی جس کا اطلاق یکم اپریل سے ہونا تھا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ جنوبی کوریا کے ساتھ موجود امریکہ کے 'فری ٹریڈ معاہدے' پر نظرِ ثانی کے بعد اسے بھی ان نئے ٹیکسوں سے مستقل استثنیٰ دے چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے درآمدات پر یہ نئے ٹیکسز 1962ء کے ایک قانون کے تحت عائد کیے ہیں جو امریکی حکومت کو قومی سلامتی کی بنیاد پر مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا موقف ہے کہ المونیم اور اسٹیل کی بے تحاشا درآمدات کے نتیجے میں امریکہ کی مقامی اسٹیل اور المونیم کی صنعت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ٹرمپ حکومت کا موقف ہے کہ اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کے ذریعے درآمدات کم کرنے میں مدد ملے گی جس کا فائدہ ملکی صنعتوں کو پہنچے گا اور مقامی طور پر تیار کیے جانے والے اسٹیل اور المونیم کی کھپت 80 فی صد تک بڑھ جائے گی۔
لیکن صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے امریکہ اور اس کے قریبی تجارتی شراکت دار ممالک کے درمیان تنازعات بڑھ گئے ہیں اور ٹرمپ حکومت کے اس اقدام کے خلاف کئی ممالک نے تجارت کی بین الاقوامی تنظیم 'ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن' سے بھی رجوع کیا ہے۔
امریکہ کا الزام ہے کہ المونیم اور اسٹیل کی امریکی صنعتوں کو سب سے زیادہ نقصان چین پہنچا رہا ہے جو ان دونوں دھاتوں کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے اور بے تحاشا پیداوار کے باعث کہیں زیادہ سستے داموں یہ دونوں دھاتیں امریکہ سمیت دنیا بھر میں برآمد کر رہا ہے۔