نیٹو ملکوں کے دفاع کے معاملے پر ٹرمپ کا اعتراض

فائل

ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے کسی حملے کی صورت میں امریکہ کی جانب سے نیٹو اتحادیوں کا از خود دفاع کرنے پر سوال اٹھایا ہے، جو دوسری جنگِ عظیم کے اختتام کے بعد سے امریکہ اور یورپی فوجی اتحاد کا بنیادی اصول رہا ہے۔

ایسے میں جب سال 2016 کے ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جمعرات کو امریکیوں سے خطاب کرنے والے ہیں، ’دی نیویارک ٹائمز‘ کو اںٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو یہ بات مشروط بنائیں گے کہ نیٹو کی 27 ملکی تنظیم کے کسی رُکن پر حملے کی صورت میں امریکہ کس طرح جواب دے گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ سب سے پہلے یہ دیکھیں گے آیا دیگر ملکوں نے نیٹو کو فنڈ کی رقوم فراہم کی ہیں، کیونکہ اب تک امریکہ ہی زیادہ تر خرچہ برداشت کرتا رہا ہے۔ تاہم، اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔

نیٹو سکریٹری جنرل ژان اسٹولٹنبرگ نے فوری بیان جاری کیا ہے جس میں ٹرمپ پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’نیٹو اتحادیوں کے لیے یکجہتی کلیدی اہمیت کا معاملہ ہے‘‘۔

اسٹولٹنبرگ نے مزید کہا کہ ’’ہم ایک دوسرے کا دفاع کرتے ہیں۔ ہم نے اس کا مشاہدہ کیا ہے، جہاں لاکھوں یورپی، کینیڈا کے شہری اور پارٹنر ملکی فوجیں امریکی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ دو عالمی جنگوں نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکی سلامتی کے لیے بھی یورپ کا امن ضروری ہے‘‘۔

وائٹ ہاؤس ترجمان جوش ارنیسٹ نے بتایا کہ امریکہ نے ’’نیٹو اتحادیوں کے ساتھ غیرمتزلزل عہد کیا ہوا ہے‘‘، جسے اُنھوں نے ’’فولادی نوعیت کا‘‘ عزم قرار دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ نیٹو اتحاد کے ساتھ امریکہ کے عزم کے بارے میں کوئی غلط فہمی یا غلط اندازہ نہیں لگایا جانا چاہیئے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ موجودہ سمجھوتوں کو جاری رکھنے کی صلاحیت کو ترجیح دیں گے۔ لیکن، سوال کیا آیا روسی حملے کی صورت میں امریکہ بلقان کی تین چھوٹی ریاستوں لٹویہ، لتھوانیہ اور ایسٹونیہ کا دفاع کرے گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ تبھی ایسا فیصلہ کرے گا، جب یہ بات یقینی بنائی جائے آیا ’’اُنھوں نے ہم سے کیے گئے وعدے نبھائے ہیں‘‘۔ یہ تین ملک سنہ 2004سے نیٹو کے رکن رہے ہیں۔

ایسٹونیہ کے صدر تھومس ہینڈرک الویس نے ٹرمپ کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئیٹ میں، اُنھوںں نے کہا کہ ایسٹونیہ یورپ کے اُن پانچ نیٹو ملکوں میں شامل ہے جو اپنا عہد پورا کرتے ہوئے اپنی بجٹ کا دو فی صد دفاع پر خرچ کرتا ہے؛ اور یہ کہ کسی اعتراض کے بغیر اُن کے ملک نے افغانستان میں نیٹو ملکوں کے ساتھ فرائض انجام دیے۔