منیلا میں مودی ٹرمپ ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کی منیلا میں ملاقات۔ 13 نومبر 2017

امریکہ اسٹریٹیجک اہمیت کے انڈو پیسفک خطے میں، جہاں چین اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے، بھارت اور امریکہ کے مابین وسیع تر تعاون پر زور دے رہا ہے۔

سہیل انجم

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منیلا میں آسیان سربراہ کانفرنس کے موقع پر ایک دوسرے سے ملاقات کی اور دفاع اور سلامتی سمیت متعدد باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ دونوں ملک باہمی تعلقات سے آگے جا سکتے ہیں اور ایشیا کے مستقبل اور انسانیت کی فلاح کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بھارت امریکہ اور دنیا کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرے گا۔

انہوں نے اپنے غیر ملکی دوروں میں بھارت کے بارے میں پرجوش اظہار خیال کے لیے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے باہمی رشتوں میں قربت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم متعدد امور پر ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہاں وزیر اعظم مودی کی موجودگی سے بہت اچھا لگا۔ ہم وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ انہوں نے مودی کو دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

اس ملاقات سے ایک روز قبل بھارت، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے اہل کاروں کے مابین ملاقات ہوئی تھی۔ انہوں نے انڈو پیسفک خطے کے تعلق سے چار فریقی اتحاد کے قیام پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

امریکہ اسٹریٹیجک اہمیت کے انڈو پیسفک خطے میں، جہاں چین اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے، بھارت اور امریکہ کے مابین وسیع تر تعاون پر زور دے رہا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے ایک بزنس کانفرنس سے بھی خطاب کیا اور کہا کہ وہ بھارت کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کے نوجوان دوسروں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں۔

مودی نے بھارت اور آسیان کے مابین وسیع تر تعاون پر زور دیا اور کہا کہ مستقبل قریب میں جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا دنیا کے لیے ایک ترقیاتی انجن ثابت ہوں گے۔ بھارتی حکومت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی نے آسیان خطے کو ہماری سرگرمیوں کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے۔