ڈیموکریٹ پارٹی کا انتخاب؛ ''سب سے زیادہ خوشی مجھے ہوئی'': ٹرمپ

اپنے ٹوئٹر بیان میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیریز کے انتخاب پر ''مجھ سے زیادہ کسی کو خوشی نہیں ہوئی ہوگی'' یا پھر ''ری پبیلکن پارٹی خوش ہوئی ہے''؛ اور یہ کہ ''کلنٹن نے پیریز کے انتخاب کا مطالبہ کیا تھا''، جب کہ ''برنی کی پسند کا امیدوار، خود برنی کی طرح، کبھی جیت نہیں پایا'

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حزبِ اختلاف ڈیموکریٹس کی نیشنل کمیٹی کے سربراہ کے طور پر سابق وزیر محنت ٹام پیریز کے انتخاب کا مذاق اڑایا ہے، ایسے میں جب نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ کے خلاف تباہ کُن کارکردگی کے بعد پارٹی متحد ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر بیان میں، ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیریز کے انتخاب پر ''مجھ سے زیادہ کسی کو خوشی نہیں ہوئی ہوگی'' یا پھر ''ری پبیلکن پارٹی خوش ہوئی ہے''۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کی انتخابی دوڑ ''یقینی طور پر دھاندلی کی شکار ہوئی ہے''۔

اُنھوں نے ہفتے کے روز منعقدہ پارٹی انتخاب کا مقابلہ گذشتہ سال ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی سے کیا جس میں سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بالآخر ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر برنی سینڈرز سے مقابلہ جیت گئی تھں، جو ڈیموکریٹک پارٹی کے ترقی پسند خیالات رکھنے والے حلقے کے پسندیدہ امیدوار سمجھے جاتے تھے، جس کے بعد صدارتی انتخابات میں وہ ٹرمپ سے شکست کھا گئیں۔

ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ''کلنٹن نے پیریز کے انتخاب کا مطالبہ کیا تھا''، جب کہ ''برنی کی پسند کا امیدوار، خود برنی کی طرح، کبھی جیت نہیں پایا''۔

منی سوٹا سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے رُکن، کیتھ ایلیسن کے مقابلے میں پیریز نے سابق صدر براک اوباما کی حمایت کے ساتھ ڈیموکریٹ پارٹی کے دوسرے مرحلے کا مقابلہ جیتا، جس میں اُن کے حق میں 235 جب کہ مخالفت میں 200 ووٹ پڑے۔

پیریز پہلے ہسپانوی ہیں جنھیں یہ عہدہ دیا گیا ہے، جس انتخاب کو دراصل کلنٹن اور سینڈرز کے حمایت یافتہ امیدواروں کا انتخاب بتایا جا رہا تھا۔

ووٹوں کی گنتی کے فوری بعد، پیریز نے ایک تحریک کے ذریعے الیسن کو پارٹی کا معاون سربراہ مقرر کیا، اور ڈی این سی کے ارکان نے اُن کی پسند کی تائید کی۔

پیریز نے کہا ہے کہ ''ہم سبھی ایک ہیں''، اور ڈیموکریٹس پر زور دیا تاکہ، بقول اُن کے، ''امریکی تاریخ کے بدترین صدر سے'' لڑا جاسکے۔

پارٹی بحران کی شکار

اس سے قبل، اتوار کے روز پیریز نے 474 رُکنی 'ڈی این سی' کو بتایا کہ پارٹی کو ''اعتماد کے بحران کے ساتھ کارگر ہونے کا بحران'' درپیش ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ کلنٹن کی شکست کے بعد ضروری ہوگیا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما پارٹی کی قیادت بحال کرنے کی جستجو میں آگے آئیں۔

بقول اُن کے ''ضرورت اِس بات کی ہے کہ لوگوں سے رابطہ کریں، ہمیں لوگوں کے آواز کو سننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بنیادی باتوں پر توجہ دینا ہوگا''۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی اعتدال پسندوں نے پیریز کو جتوایا ہے۔ وہ ڈومینک سے تارکینِ وطن کی اولاد ہیں۔ الیسن ترقی پسند خیالات رکھتے ہیں، وہ کانگریس کے رُکن بننے والے پہلے مسلمان ہیں۔

الیسن کی نامزدگی کی توثیق سینڈرز اور اُن کے صاف گو حامیوں نے کی تھی۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کا ''ستیا ناس ہوا ہے چونکہ ہمیں ایک نہیں ہزاروں انتخابات میں شکست ہوچکی ہے''، جِن میں نومبر میں تمام سرکاری سطح، بلدیاتی سے وائٹ ہائوس تک ناکامی ہوئی ہے''۔

نچلی سطح کی تحریک

ڈی این سی کے نئے چیرمین پارٹی کے مالی امور کا جائزہ لیں گے، جو 2016ء کے انتخاب میں ضائع ہوئے۔ لیکن اس سال ٹرمپ مخالف اور اُن کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے نتیجے میں نچلی ترین سطح پر لوگوں میں توانائی کا عنصر پیدا
ہوا ہے۔ اِن میں 21 جنوری کو واشنگٹن میں نکلنے والی خواتین کی ریلی شامل ہے جس میں ملک بھر کی خواتین شریک ہوئیں، ایسے میں ایک ہی روز قبل ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھالا تھا؛ جب امریکہ میں نکلنے والا سے سے بڑا جلوس اکٹھا ہوا۔