امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ایران کے صدر حسن روحانی سے ملنے کا ایک اچھا موقع ہو گا اور وہ ان کے ساتھ تہران کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے ایک نئے معاہدے پر مذاکرات کی کوشش کریں گے جو 2015 کے اس بین الاقوامی معاہدے کی جگہ لے سکے جس سے وہ پچھلے سال باہر نکل آئے تھے۔
ٹرمپ نے پیر کو جی سیون سربراہ کانفرنس کے اختتام کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایران مجھ سے ملنا چاہتا ہے۔
جی سیون سربراہ کانفرنس میں دنیا کی سات چوٹی کی معیشتوں کے اعلیٰ عہدے دار شریک ہوتے ہیں۔ اس بار عالمی رہنماؤں کا یہ اجلاس فرانس میں ہوا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک سال قبل ایران پر جو اقتصادی پابندیاں دوبارہ نافذ کیں تھیں۔ اُن سے ایران کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ پابندیوں کے ذریعے ایران کی بین الاقوامی برآمدات کو انتہائی محدود کرنا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حسن روحانی کے ساتھ اُن کی ملاقات چند شرائط پر ہوگی جس میں سرفہرست، ایران اپنی فوجی پیش قدمی اور حملوں کے ذریعے بیرون ملک مزید کشیدگی پیدا نہ کرنا شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک نیا معاہدہ ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل تجربوں پر پابندی لگائے گا اور وہ 10 سال سے زیادہ عرصے پر محیط ہوگا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے بارے میں میرے اچھے تاثرات ہیں۔ ایرانی حیرت انگیز قوم ہے۔
لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے اختتام ہفتہ ملاقات کرنا بہت قبل از وقت ہوتا جو صدر ایمانوئل میخواں کی دعوت پر جی سیون سربراہ کانفرنس کے موقع پر حیران کن طور پر فرانس پہنچے تھے۔
یاد رہے کہ فرانس کے رہنما امریکہ اور ایران کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی روحانی کے ساتھ بات چیت ہوئی تھی اور وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ملنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر میخواں نے کہا کہ وہ اس نتیجے کے بارے میں بہت محتاط ہیں کہ اگر ٹرمپ اور روحانی ملاقات کرتے ہیں تو آیا واشنگٹن اور تہران کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔