امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔
اس سے قبل ایوان میں کئی ہفتوں تک اس بارے بحث جاری تھی۔ صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی مخالف اور 2020 کے صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے ممکنہ امیدوار جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا۔
جمعرات کو ایوان میں ہونے والی ووٹنگ کے نتائج پارٹی لائن کے مطابق رہے۔ مواخذے کی کارروائی کے حق میں 232 جب کہ اس کی مخالفت میں 196 ووٹ آئے۔
ووٹنگ کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اسے ’’امریکی تاریخ میں بے پرَ کی اڑانے کا سب سے بڑا واقعہ‘‘ قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اسٹیفن گریشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔‘‘
انہوں نے ایوان کی جانب سے مواخذے کی کارروائی کی منظوری کو غیر منصفافہ، خلاف آئین اور بنیادی طور پر امریکیوں کے مخالف قرار دیا ہے۔
ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی مواخذے کی کارروائی کے ایک عرصے تک مخالف رہی ہیں۔ لیکن وہ اچانک ٹرمپ کے خلاف ہو گئیں اور ان کے مواخذے پر زور دینے لگیں۔
جمعرات کو شروع ہونے والے مباحثے کے آغاز پر انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص کانگریس میں صدر کے مواخذے کے لیے نہیں آتا، تاوقتیکہ اُن کے اقدامات اس عہدے کے لیے اٹھائے گئے حلف کو نقصان نہ پہنچائیں۔