نوجوان تارکین وطن کو شہریت دی جا سکتی ہے: ٹرمپ

صدر ٹرمپ حالیہ دنوں اریزونا میں امریکہ میکسیکو سرحد کا دورہ کرتے ہوئے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نوجوان تارکین وطن کو شہریت دینے کے لیے کوئی راستہ نکال رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ امیگریشن کے اس نئے قانون کی کیا شکل ہوگی۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ لوگ اس سے خوش ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امیگریشن کے بارے میں جلد ہی ایک نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں۔ اس میں ان نوجوانوں کو شہریت دینے کی راہ ہموار کی جائے گی جو اپنے والدین کے ہمراہ بچپن میں غیر قانونی طور پر امریکہ آئے تھے۔

ہسپانوی زبان کے ٹی وی نیٹ ورک 'ٹیلی منڈو' کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نےکہا کہ بچپن میں غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے بچوں کے زیر التوا پروگرام یعنی DACA کے حق میں یہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ان کو امریکہ میں قیام کی عارضی اجازت ملی ہے۔ صدر نے کہا کہ ہم ان کی شہریت کے لیے راستہ نکال رہے ہیں۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان نے اس انٹرویو کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اس حکم نامے کا مطلب عام معافی نہیں ہوگا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامی حکم نامہ اہلیت کی بنیاد پر ہوگا۔ انہوں نے اس بات کو ایک بار پھر دہرایا کہ ٹرمپ کانگریس کے ساتھ ملکر اسکا باقاعدہ قانونی حل تلاش کریں گے۔ اس میں شہریت کے علاوہ مضبوط تر سرحدی سیکورٹی اور اہلیت کی بنیاد پر مستقل اصلاحات شامل ہوں گی۔ لیکن، عام معافی نہیں دی جائے گی۔

ٹرمپ انتظامیہ پہلے DACA کو ختم کرنے کی کوشش بھی کر چکی ہے۔ صدر اوباما کے دور میں نافذ اس پروگرام کے تحت سات لاکھ سےزیادہ تارکین وطن کو تحفظ دیا گیا تھا۔

امیگریشن سے متعلق اس بڑے حکم نامے کی تفصیل بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ وہ ایک حکم نامے پر دستخط کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں DACA بھی شامل ہوگا ''اور میرے خیال میں لوگ اس سے بہت خوش ہوں گے''۔

کیا یہ انتظامی حکم نامہ کانگریس کے اصلاحات بل کی مخالفت میں ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے DACA کے بارے میں پچھلے ماہ اپنی رولنگ میں انہیں انتظامی حکم نامہ جاری کرنے کے سلسلے میں بہت زیادہ اختیارات دیے ہیں۔

وائٹ ہاوس کے ترجمان کے مطابق، صدر ٹرمپ اگلے چار ہفتوں میں اس حکم نامے پر دستخط کر دیں گے۔

ری پبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آئینی طور پر صدر کو انتظامی حکم نامے کے ذریعے شہریت کے لیے راستہ کھولنے کا صفر فی صد اختیار ہے۔

پچھلے چند برسوں میں کئی بار امریکی کانگریس نے مبسوط امیگریشن اصلاحات کے بل کو منظور کروانے کی کوشش کی مگر سیاسی طور پر منقسم کانگریس کسی ایک تجویز پر متفق نہیں ہو سکی۔