حلف برداری تقریب سے قبل ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی سے فون پربات چیت

ڈونلڈ ٹرمپ اورچینی صدر شی جن پنگ: فائل فوٹو

  • اس کال سے پہلے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ چین کے نائب صدر ہان زینگ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن آرہے ہیں۔
  • ٹرمپ نے اس کال کو امریکہ اور چین کے لیے "بہت عمدہ" قرار دیا۔
  • ٹرمپ نے کہا کہ دونوں نے گفتگو کے دوران تجارت میں توازن، فینٹینیل، ٹک ٹاک اور "کئی دیگر موضوعات" پر تبادلہ خیال کیا۔
  • شی نے کہا کہ جہاں بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہوں گے، وہاں اس معاملے پر "ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا اور مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنا" کلیدی حیثیت رکھے گا۔

امریکہ کےمنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر بات کی جسے انہوں نے "بہت عمدہ" قرار دیا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اور شی کے درمیان فون پر ہونے والی یہ گفتگو بیجنگ کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی جس کے مطابق چین کے نائب صدر ہان زینگ ٹرمپ کی 20 جنوری کو منعقد ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن آرہے ہیں۔

اب سے ایک ماہ قبل ٹرمپ نے شی سمیت دوسرے بیرونی رہنماؤں کو اس ا تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے اس کال کو امریکہ اور چین کے لیے "بہت عمدہ"قرار دیا۔

SEE ALSO: ٹرمپ حلف برداری: چینی نائب صدر کی شرکت کے اعلان کو تجزیہ کار غیر معمولی کیوں قرار دے رہے ہیں؟

ٹرمپ نے کہا کہ دونوں نے گفتگو کے دوران تجارت میں توازن، فینٹینیل، ٹک ٹاک اور "کئی دیگر موضوعات" پر تبادلہ خیال کیا۔

نو منتخب امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "یہ میری توقع ہے کہ ہم مل کر بہت سے مسائل کو حل کریں گے، اور فوری طور پر (اس جانب کام) شروع کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا،"صدر شی اور میں دنیا کو مزید پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔"

ادھر چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شی نے گفتگو کے دوران ٹرمپ کو الیکشن میں انکی کامیابی پر مبارک باد دی۔

SEE ALSO: امریکہ: ٹرمپ کی ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کو مؤخر کرنے کی درخواست

اس موقع پر شی نے کہا کہ وہ اور ٹرمپ دونوں ہی اگلے چار سالوں میں امریکہ اور چین کے تعلقات کی ترقی کے لیے بلند عزائم رکھتے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر شی نے کہا "ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی بات چیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں، ہم دونوں امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر کے نئے دور میں امریکہ اور چین کے تعلقات ایک اچھی شروعات کریں گے۔"

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے رپورٹ کردہ بیان میں کہا گیا کہ شی نے کہا کہ دونوں رہنما چین اور امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک نئے نقطہ آغاز سے زیادہ ترقی کی جائے۔"

شی نے کہا کہ جب بھی بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہوں گے،وہاں اس معاملے پر "ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا اور مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنا" کلیدی حیثیت ہو گا۔

SEE ALSO: امریکہ کی پابندیاں اور چین کی جوابی کارروائی؛ مقاصد کیا ہیں؟

چینی صدر نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے معاملے پر "احتیاط سے" کام لیں۔ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اس جزیرے کو چین کے ساتھ ملانے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔

بیان کے مطابق شی اور ٹرمپ نے یوکرین جنگ، اسرائیلی فلسطینی تنازع اور دیگر اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔